امیون سسٹم ڈس آرڈر کیا ہے؟ یہ انسانوں کیلئے کتنا خطرناک ہے؟
امیون سسٹم یا قوعت مدافعت انسانی جسم میں موجود قدرت کا ایک خود کار نظام ہے جو بڑے سے بڑے مرض کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انسانی جسم اپنے طاقتور امیون سسٹم کی وجہ سے خطرناک بیماریوں کے اثرات کو بھی ختم کرسکتا ہے۔ تاہم پچیدہ اور موذی بیماریوں سے لڑنے والا یہ […]
امیون سسٹم یا قوعت مدافعت انسانی جسم میں موجود قدرت کا ایک خود کار نظام ہے جو بڑے سے بڑے مرض کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انسانی جسم اپنے طاقتور امیون سسٹم کی وجہ سے خطرناک بیماریوں کے اثرات کو بھی ختم کرسکتا ہے۔ تاہم پچیدہ اور موذی بیماریوں سے لڑنے والا یہ خودکار نظام کبھی کبھی غیر موثر ہوجاتا ہے یا یوں کہا جائے کہ خود بھی بیمار ہوجاتا ہے۔
امیون سٹم کی ناکامی کسی بھی انسان کے لیے کافی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اور یہ آٹو امیون ڈیزیز یا آٹو امیون ڈس آرڈر نامی بیماری کی وجہ بنتی ہے۔
یہ بیماری ہے کیا یا کس طرح سے ہوتی ہے اس حوالے سے ڈرماٹولوجسٹ صالحہ اسحاق نے بتایا کہ ہمارے جس میں قوت مدافت کے کچھ سیلز بن رہے ہوتے ہیں۔ وہ دفاع کے لیے ہوتے ہیں کہ کوئی بھی باہر کا بیکٹیریا وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ اس کےخلاف مزاحمت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر صالحہ اسحاق نے کہا کہ اگر قوعت مدافعت کا نظام خراب ہوجائے تو یہ اپنے ہی جسم کے سیلز پر حملہ آور ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ بجائے باہر کے سیلز سے مقابلہ کرنے کے یہ جسم میں موجود سیلز پر ہی حملہ آور ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسے آٹو امیون ڈیزیز کہتے ہیں، اس میں جسم میں موجود قوت مدافعت کا سیل اپنے سیل کے خلاف جانے لگتا ہے۔
یہ بیماری مورثی وجوہات یا ماحول کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے جبکہ ایک بہت بڑی وجہ ہماری خوراک بھی ہے۔ غلط خوراک پیٹ کا نظام خراب کرتی ہے اور یہ آٹو امیون سٹم پر اثرانداز ہوتا ہے۔ آلودگی بھی اس بیماری کا سبب بنتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ایک فرد کو بیک وقت کئی آٹو امیون بیماریاں ہوسکتی ہیں۔ اس کی علامات میں تھکاوٹ، ہلکا بخار، بے چینی اور جوڑوں کا درد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جلد پر خارش بھی آٹو امیون کی علامات میں شامل ہیں۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ آٹو امیون کی 80 سے زائد اقسام ہیں۔ مردوں کے مقابلے میں عورتیں اس مرض سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
ڈاکٹرز مشورہ دیتے ہیں کہ اس بیماری سے بچنے کے لیے ہمیں صحت مند طرز زندگی اپنانا ہوگا، اپنی خوراک پر توجہ دینا ہوگی بیکری کا یا بہت زیادہ پروسیسڈ کھانے سے گریز کرنا ہوگا۔ اپنا وزن نہ بڑھنے دیا جائے، ورزش کی جائے اور صاف ستھرے ماحول میں رہا جائے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟