افطار میں میٹھی غذاؤں کا استعمال بہت سوچ سمجھ کر کریں
ماہ رمضان میں خصوصاً افطار کے دسترخوان پر تلی ہوئی اشیاء کے ساتھ میٹھے شربت اور چینی سے بنے دیگر پکوان بھی رکھے جاتے ہیں۔ اکثر لوگ رمضان میں کی جانے والی بہت ساری احتیاطوں کو یکسر فراموش کرکے بے دریغ کھانا پینا شروع کر دیتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ زیادہ مٹھاس […]
ماہ رمضان میں خصوصاً افطار کے دسترخوان پر تلی ہوئی اشیاء کے ساتھ میٹھے شربت اور چینی سے بنے دیگر پکوان بھی رکھے جاتے ہیں۔
اکثر لوگ رمضان میں کی جانے والی بہت ساری احتیاطوں کو یکسر فراموش کرکے بے دریغ کھانا پینا شروع کر دیتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ زیادہ مٹھاس کا استعمال ان کو صحت کے بہت سارے مسائل میں بھی مبتلا کر سکتا ہے۔
افطار کرتے ہوئے یہ بات یاد رکھیں کہ انسانی صحت کے لیے مٹھاس کا زیادہ استعمال متعدد بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق قدرتی مٹھاس یعنی(فرکٹوز) زیادہ تر میٹھے مشروبات ،میٹھے کھانوں اور پروسیسڈ غذاؤں میں پایا جاتا ہے۔
ان غذاؤں کے استعمال سے انسانی جسم میں موجود بیماریوں کے خلاف اور اس سے بچنے والا نظام قوت مدافعت کمزور پڑ جاتا ہے اور انسان متعدد بیماریوں میں جکڑا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی مٹھاس میں پایا جانے والا ’’فرکٹوز‘‘انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس کے زیادہ استعمال سے انسان موٹاپے، ذیابیطس، ٹائپ ٹو،جگر کے متاثر اور بڑھ جانے کے خدشات میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے زیادہ استعمال سے جسم میں سوجن بڑھ جاتی ہے جس کو صحت سے متعلق خطرناک علامات میں شامل کیا جاتا ہے۔
سوجن کے باعث انسانی خلیے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو تے چلے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں انسان متعدد بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟