ارشد ندیم کو کامیابی کیسے ملی ؟ ان کے خصوصی معالج نے راز کی بات بتادی
پیرس اولمپکس 2024 میں پاکستان کو 40 سال بعد گولڈ میڈل کا اعزاز دلوانے والے ارشد ندیم کی جدوجہد کئی نشیب و فراز پر مشتمل ہے، ان کی انتھک محنت اور لگن کی وجہ سے ہی یہ کامیابی ان کے حصے میں آئی۔ قارئین میں سے شاید سب لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ اولمپکس […]
پیرس اولمپکس 2024 میں پاکستان کو 40 سال بعد گولڈ میڈل کا اعزاز دلوانے والے ارشد ندیم کی جدوجہد کئی نشیب و فراز پر مشتمل ہے، ان کی انتھک محنت اور لگن کی وجہ سے ہی یہ کامیابی ان کے حصے میں آئی۔
قارئین میں سے شاید سب لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ اولمپکس کے مقابلوں سے قبل وہ اپنی سرجری بھی کراچکے ہیں، اس حوالے سے ان کا علاج کرنے والے سرجن ڈاکٹر علی باجوہ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کی اور اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کی جدوجہد کے بارے میں ناظرین کو بتایا۔
پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ارشد ندیم نے لندن میں میرے گھر میں بھی کچھ دن قیام کیا۔
ڈاکٹر علی باجوہ نے کہا کہ انجریز ہونا تو کھیلوں کا حصہ ہے کیونکہ جب آپ محنت یا ورزش کرتے ہوئے اپنے جسم کو اس کی حد سے زیادہ لے جائیں گے تو اس کے اثرات بھی پڑتے ہیں یہ کوئی انوکھی بات نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بڑی بات یہ ہے کہ ارشد نے علاج کے دوران کبھی ہمت نہں ہاری، جس طرح انہوں نے مستقل مزاجی ڈسپلن اور یکسوئی کے ساتھ اپنے مقصد کو حاصل کیا وہ انتہائی قابل تعریف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گولڈ میڈل حاصل کرنا ارشد کا مقصد نہیں تھا ہم سب لوگ مل کر جب ساتھ بیٹھتے تھے تو یہی بات ہوتی تھی کی کوئی نیا ریکارڈ بنانا ہے۔
ڈاکٹر علی باجوہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی کامیابی حاصل کرنے کیلئے مضبوط جسم کا ہونا بہت بعد کی بات ہے پہلی بات یہ ہے کہ آپ کا دماغ مضبوط، مقصد سچا اور ارادہ پکا ہو جیسا کہ ہم نے ارشد میں دیکھا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟