238 بار ریکارڈ ناکامی کے بعد بھی بھارتی شہری ایک بار پھر الیکشن لڑنے کو تیار
کہتے ہیں ناکامی ہے کامیابی کی جانب سیڑھی کا پہلا قدم ہے لیکن بھارت میں تو ایک شخص ریکارڈ 238 بار ناکامی کے بعد بھی پھر الیکشن لڑنے کے لیے پر عزم ہے۔ ناکامی سے کبھی نہ گھبرانے اور نہ شرمانے والا فولادی اعصاب کا مالک یہ شخص 65 سالہ پدما راجن ہے جس کی […]
کہتے ہیں ناکامی ہے کامیابی کی جانب سیڑھی کا پہلا قدم ہے لیکن بھارت میں تو ایک شخص ریکارڈ 238 بار ناکامی کے بعد بھی پھر الیکشن لڑنے کے لیے پر عزم ہے۔
ناکامی سے کبھی نہ گھبرانے اور نہ شرمانے والا فولادی اعصاب کا مالک یہ شخص 65 سالہ پدما راجن ہے جس کی میٹور میں ٹائر مرمت کرنے کی دکان ہے، ساتھ ہی وہ ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہے اور ایک مقامی میڈیا کے ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کرتا ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ وہ کبھی جیتنے کی خواہش سے الیکشن نہیں لڑتا۔
اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے وہ 36 سالوں سے الیکشن لڑ رہا ہے اور اب تک 238 بار الیکشن کے میدان میں اتر چکا ہے اور ملک کے صدر کے انتخاب سے لے کر مقامی سطح پر ہونے والے الیکشن تک میں حصہ لیا ہے تاہم اب تک کسی ایک جگہ بھی کامیابی اس کا مقدر نہیں بن سکی ہے۔ اپنے اسی جنون کے باعث وہ اپنے علاقے میں ’الیکشن کنگ‘ کے نام سے مشہور ہے۔
پدما راجن کا اس میدان میں مقابل کوئی کمزور اور عام افراد نہیں بلکہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، سابق وزرائے اعظم اٹل بہاری باجپائی، من موہن سنگھ اور کانگریس رہنما راہول گاندھی جیسے بڑے قد کاٹھ کے سیاستدان رہے ہیں۔
پدما راجن رواں برس 19 اپریل سے شروع ہونے والے انڈیا کے چھ ہفتے کے طویل عام انتخابات میں وہ تامل ناڈو کے ضلع دھرما پوری کے پارلیمانی نشست پر الیکشن لڑ رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ تمام امیدوار الیکشن میں جیت کے خواہاں ہوتے ہیں لیکن میں نہیں۔ میں تو الیکشن میں حصہ لے کر بس یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ الیکشن لڑنا صرف بڑے اور نامور لوگوں کا کام نہیں بلکہ عام لوگ بھی الیکشن لڑ سکتے ہیں۔
پدما کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ لینے کو ہی اپنی کامیابی سمجھتا ہے اور جب اسے شکست ہوتی ہے تو بخوشی ہارتا اور کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں۔
پدما جو الیکشن لڑنے کے شوق میں اب تک بڑی رقم بھی خرچ کر چکا ہے وہ اب تک الیکشن تو نہ جیت سکا لیکن اس کی واحد کامیابی لِمکا بک آف ریکارڈز میں انڈیا کے سب سے ناکام امیدوار کے طور پر جگہ حاصل کرنا ہے، جس میں انڈینز کی جانب سے قائم کیے گئے ریکارڈز شامل کیے جاتے ہیں۔
پدما راجن کی بہترین کارکردگی 2011 میں تھی جب اس نے میٹور میں اسمبلی انتخابات میں 6 ہزار 273 ووٹ حاصل کیے جبکہ مقابل امیدوار نے 75 ہزار سے زیادہ ووٹ لیے تھے۔ اس حوالے سے اس کا کہنا ہے کہ مجھے ایک ووٹ کی بھی امید نہیں تھی لیکن اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ مجھے آہستہ آہستہ قبول کر رہے ہیں۔
الیکشن لڑنے کا یہ جنونی شخص کہتا ہے کہ وہ اپنی آخری سانس تک الیکشن لڑتا رہے گا اور جب کوئی اس سے سوال کرتا ہے کہ اگر وہ جیت گیا تو؟
جس پر پدما کہتا ہے کہ اگر میں جیت گیا تو حیران رہ جاؤں گا اور قہقہہ لگاتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے دل کا دورہ بھی پڑ جائے گا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟