یہ والی دال کھائیں، سو سالہ زندگی پائیں
طبِ نبوی میں ایک مخصوص دال کا ذکر ملتا ہے جس کا سفوف انسان کے ناخن سے لے کر سر کے بال تک کے لیے کسی جادوئی ٹانک سے کم نہیں۔ جی ہاں !! قدرت نے حضرت انسان کیلئے وہ تمام اشیاء فراہم کردی ہیں جن کو استعمال کرکے وہ صحت مند اور لمبی زندگی […]
طبِ نبوی میں ایک مخصوص دال کا ذکر ملتا ہے جس کا سفوف انسان کے ناخن سے لے کر سر کے بال تک کے لیے کسی جادوئی ٹانک سے کم نہیں۔
جی ہاں !! قدرت نے حضرت انسان کیلئے وہ تمام اشیاء فراہم کردی ہیں جن کو استعمال کرکے وہ صحت مند اور لمبی زندگی پا سکتا ہے اور یہ کوئی ایسی معجزاتی گولی یا وظیفہ نہیں جو 100 تک زندہ رہنے کے لیے ‘علامت’ ثابت ہو۔
اطباء کے نزدیک مسور کی دال ایک ایسا اناج ہے جو انسان کی صحت کیلئے کسی بڑی نعمت اور انعام سے کم نہیں اس سفوف کو ’سویقِ عدس‘ کہا جاتا ہے۔ اس دال کا استعمال عمر رسیدگی کے اثرات کو دور کرنے میں جادوئی اثر رکھتا ہے۔
اس کا مسلسل استعمال بہت فائدہ دیتا ہے تاہم عدس کا مطلب مسور کی دال ہے اور سویقِ عدس اس کے خاص اندازسے بنائے گئے سفوف کو کہتے ہیں اس لیے اس نسخے کا پورا نام سویقِ عدس ہے۔
سویقِ عدس بنانے کا طریقہ
پاؤ بھر مسور کی دال لیجئے اور اسے ایک بار دھو لیجئے، اب اس دال کو دھوپ کی بجائے چھاؤں میں خشک کرلیں۔ مسور کی دال خشک ہونے کے بعد اسے دوبارہ ایک مرتبہ دھو لیجئے اور دوبارہ سائے میں سکھادیں۔
یہ عمل مسلسل سات مرتبہ کیجئے یعنی سات مرتبہ دال دھونی ہے اور سات مرتبہ خشک کرنی ہے، جب ساتویں مرتبہ دال سوکھ جائے تو اس کو گرائنڈ کرکے توے پر بھون لیجئے جب تک کہ یہ سرخی مائل ہوجائے۔
اب اس سفوف کو ایک شیشے کے برتن میں رکھ لیجئے اور کوئی بھی مرغن غذا کھانے کے بعد اس کا ایک چمچہ خوب چبا کر اوپر پانی پی لیجئے۔ ویسے عام حالت میں بھی اسے کھایا جاسکتا ہے۔
فوائد
حکیموں کے نزدیک یہ دال مقوی ہوتی ہے اور معدے کو بے پناہ طاقت دیتی ہے، یہاں تک کہ خواتین کے خاص امراض کو بہت حد تک کم کرسکتی ہے، اس کے علاوہ یہ ستر اقسام کی بیماریوں میں مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
سویق کے استعمال کے چند روز بعد ہی اپنا جادو دکھانا شروع کردیتا ہے، یہ امنیاتی نظام مضبوط کرتا ہے اور بڑھاپے کو روکتا ہے، وجہ یہ ہے کہ سات مرتبہ دھونے اور خشک کرنے سے مسور کی دال میں خاص قوت بڑھ جاتی ہے اور وہ ایک ہمہ گیر دوا بن جاتی ہے۔
اس کے کھانے سے اندرونی طور پر توانائی محسوس ہونے لگتی ہے اور وہ بڑھتی رہتی ہے، کام کرنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے، جوڑوں کا درد ختم ہونے لگتا ہے اور انگ انگ میں ایک نئی روح محسوس ہوتی ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟