ہیئر ڈائی کی وجہ سے ایک شخص موت کے دہانے پر جا پہنچا
دنیا بھر میں نوجوان لڑکے لڑکیاں بالوں کو رنگنے اور ان میں تبدیلی کیلئے مختلف اقسام کے ہیئر کلر کا استعمال کرتے ہیں جو کافی حد تک خطرناک بھی ہوسکتا ہے، جیسا برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے ساتھ ہوا۔ شمال مغربی برطانیہ کی کاؤنٹی لینکاشائر سے تعلق رکھنے والے اس شخص چہرہ […]
دنیا بھر میں نوجوان لڑکے لڑکیاں بالوں کو رنگنے اور ان میں تبدیلی کیلئے مختلف اقسام کے ہیئر کلر کا استعمال کرتے ہیں جو کافی حد تک خطرناک بھی ہوسکتا ہے، جیسا برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے ساتھ ہوا۔
شمال مغربی برطانیہ کی کاؤنٹی لینکاشائر سے تعلق رکھنے والے اس شخص چہرہ ہیئر کلر سے ہونے والی الرجی کے باعث غبارے کی طرح پھول کر ناقابل شناخت ہوگیا تھا جس سے اس کے دوست بھی کراہیت کا اظہار کررہے تھے۔
اس حوالے سے 27سالہ ریان بریگ نے بتایا کہ وہ گزشتہ دنوں اپنی والدہ سے ملنے گیا تھا، اس کی والدہ نے بالوں کو ڈائی کرنے کیلئے کچھ ہیر کلر فارمولے خرید رکھے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریان نے بتایا کہ وہ کلر میں نے بغیر پیچ ٹیسٹ کیے بالوں پر لگا لیا کیونکہ مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ یہ ٹیسٹ کرنا بہت ضروری ہے، جس کا خمیازہ مجھے بعد میں بھگتنا پڑا۔
اس نے کہا کہ کلر لگانے کے بعد ہلکی سی جلن محسوس ہوئی تاہم میں نے اسے معمول کی بات سمجھ کر نظر انداز کیا اور سو گیا لیکن جاگنے کے بعد دیکھا کہ میرے ماتھے پر ایک چھوٹا سا دانہ ابھر آیا۔
اسپتال پہنچنے پر مجھ سے کہا گیا کہ اگر کل تک ٹھیک نہ ہو تو دوبارہ آئیں، لیکن دوسرے دن صبح اٹھا تو میرا چہرہ غبارے کی طرح پھول چکا تھا۔
چہرہ اس قدر پھول گیا تھا کہ ایک آنکھ سے دیکھا بھی نہیں جارہا تھا، فوری طور اسپتال پہنچا تو پتہ چلا کہ پیرا فینیلین ڈائیامین (پی پی ڈی) نامی ایک کیمیکل سے الرجی ہوئی ہے جو بالوں کے رنگ میں پایا جاتا ہے۔
ریان کا کہنا ہے کہ کچھ روز اسپتال میں رہ کر علاج کے بعد چہرے کی سوجن تو ختم ہوگئی لیکن سر پر چھالے پڑگئے ہیں، میرا تمام لوگوں کو یہ مشورہ ہے کہ کوئی بھی ہیئر کلر لگانے سے پہلے پیچ ٹیسٹ لازمی کریں ورنہ میرے جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟