ہمارے پاؤں امراض کی نشاندہی کیسے کرتے ہیں؟

عام طور پر ہاتھ پیروں میں ہونے والے درد یا تکالیف کو معمولی سمجھا جاتا ہے لیکن بعض اوقات ان تکالیف یا کسی بھی علامت کو نظرانداز کرنا کسی بڑی پریشانی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ہمارا پاؤں تقریباً 26 ہڈیوں، 33 جوڑ 19 عضلات اور بہت ساری نسوں کے ایک پیچیدہ نظام کا […]

 0  0

عام طور پر ہاتھ پیروں میں ہونے والے درد یا تکالیف کو معمولی سمجھا جاتا ہے لیکن بعض اوقات ان تکالیف یا کسی بھی علامت کو نظرانداز کرنا کسی بڑی پریشانی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ہمارا پاؤں تقریباً 26 ہڈیوں، 33 جوڑ 19 عضلات اور بہت ساری نسوں کے ایک پیچیدہ نظام کا مجموعہ ہے جو مل کر ہمیں دوڑنے، بھاگنے اور چلنے پھرنے کے قابل بناتا ہے۔

اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ تلووں کی جلن، ایڑی میں درد اور انگلیوں کے کھچاؤ کو معمولی قرار دے کر اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے۔

معالجین کا کہنا ہے کہ پاؤں کی یہ چھوٹی چھوٹی ہڈیاں اور عضلات ہمارے جسم کے ایک چوتھائی کام کو سنبھالے ہوئے ہیں، اس لیے پاؤں کی تکلیف کو کبھی بھی ’’معمولی‘‘ نہیں سمجھنا چاہیے۔

یہ بات تو سب کے علم میں ہے کہ جب انسان کو صحت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو ہمارا جسم مختلف طریقوں سے سگنل دیتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ہمارے پاؤں یا ان میں ہونے والے مسائل بعض اوقات کم و بیش سنگین صحت کے مسائل یا حالات کی نشاندہی بھی کر سکتے ہیں؟

جی ہاں !! پاؤں بھی صحت کے مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں

ہم اکثر اپنے جسم، وزن اور جلد وغیرہ میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں اندازہ لگاتے رہتے ہیں کہ کیا یہ تبدیلیاں کسی صحت کے مسئلے کی وجہ سے ہو رہی ہیں؟ لیکن ہم اکثر اپنے پیروں پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔

درحقیقت ہمارے پاؤں بھی ہماری صحت کے بارے میں بہت سے راز کھول سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ہمارے پاؤں کی جلد، ناخن حتیٰ کہ رگیں بھی ہمارے جسم میں ہونے والی بعض بیماریوں کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔

زیر نظر مضمون میں اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے کہ پیروں میں ہونے والی تبدیلیاں صحت سے متعلق کیسے اشارے دے سکتی ہیں؟۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پیروں میں درد، جلن یا کھجلی، سوجن، ناخنوں یا رگوں کے رنگ میں تبدیلی اور ان کی سوجن جیسی علامات بعض اوقات بہت سے کم یا زیادہ پیچیدہ مسائل کی علامت ہوتی ہیں۔

آپ جب دن بھر کی بھاگ دوڑ کے بعد گھر واپس آکر جوتے اتاریں اور اس وقت پیروں پر سوجن نظر آئے تو گھبرانے کی بات نہیں۔ اس کا سبب دن بھر کا چلنا پھرنا بھی ہو سکتا ہے۔

اس طرح کی سوجن کچھ دیر تک آرام کرنے کے بعد ختم ہو جاتی ہے لیکن اگر یہ سوجن مستقل رہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے گردوں میں خرابی پیدا ہو رہی ہے۔

یہ بیماریاں ہمارے گردوں، ہڈیوں، نظام انہضام، دل اور اعصاب وغیرہ سے متعلق مسائل کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاؤں سے متعلق کچھ مسائل بھی ذیابیطس کی علامات میں شمار ہوتے ہیں۔

پاؤں سے متعلق کچھ عام مسائل اور ان کی وجوہات

پیروں کی سوجن : اگر آپ کے پاؤں میں مسلسل سوجن رہتی ہے تو یہ آپ کے دل، گردے یا جگر میں کسی مسئلے کی علامت ہوسکتی ہے۔

پیلے یا نیلے ناخن : ناخنوں کا رنگ بدلنا پھیپھڑوں اور خون کی کمی سے ہوسکتا ہے۔

پیروں میں جلن یا خارش : بہت سے لوگوں کو پیروں کی جلد میں بہت زیادہ خارش یا جلن کا مسئلہ ہوتا ہے۔ ان علامات کا شمار ذیابیطس یا اعصابی نظام کے مسائل کی علامات میں ہوتا ہے۔

ناخنوں کا گاڑھا ہونا : ناخنوں کا گاڑھا ہونا فنگل انفیکشن کی علامت ہو سکتا ہے لیکن بعض صورتوں میں اس کا تعلق تھائرائیڈ کے مسائل سے بھی ہو سکتا ہے۔

ٹانگ میں اچانک درد : ٹانگ میں بغیر کسی وجہ کے درد جوڑوں کے درد یا دوران خون میں کمی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

حفاظت کیسے کی جائے؟

ماہرین کے مطابق کچھ چیزوں کا خیال رکھنا، احتیاطی تدابیر اور پرہیز ان علامات کو کنٹرول کرنے یا ان کے ذمہ دار مسائل سے بچنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

صحت مند معمولات یعنی صحت بخش خوراک اور باقاعدہ ورزش کو اپنا کر پاؤں کے مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے۔

صحت مند کھانے سے موٹاپے اور دیگر بیماریوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے جب کہ باقاعدہ ورزش سے جسم میں خون کی روانی ہموار رہتی ہے جس سے پاؤں بھی صحت مند رہتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ ورزش صرف کنٹرول مقدار میں کی جانی چاہیے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow