جامعہ کراچی کی طالبات کا کارنامہ : ایکسپائر ادویات کی شناخت آسان
کراچی: جامعہ کراچی کی طالبات نے زائد المیعاد ادویات کی پہچان کرنا نہایت آسان کردیا، جدید پیکجنگ کا نیا طریقہ متعارف کرادیا۔ ادویات کی منفرد انداز کی اس پیکنگ کے ذریعے ٹیبلیٹ کی ایکسپائری ڈیٹ از خود سامنے آجاتی ہے، جو ایکسپائر ڈیٹ سے قبل بھی رنگ تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس حوالے […]
کراچی: جامعہ کراچی کی طالبات نے زائد المیعاد ادویات کی پہچان کرنا نہایت آسان کردیا، جدید پیکجنگ کا نیا طریقہ متعارف کرادیا۔
ادویات کی منفرد انداز کی اس پیکنگ کے ذریعے ٹیبلیٹ کی ایکسپائری ڈیٹ از خود سامنے آجاتی ہے،
جو ایکسپائر ڈیٹ سے قبل بھی رنگ تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جامعہ کراچی کی ہونہار طالبات عریشہ آصف، بشریٰ اسرار اور اقراء خان نے اپنے کارنامے سے متعلق تفصیلات بیان کیں۔
عریشہ آصف نے بتایا کہ ویسے تو دواؤں کے پیکٹ پر اس کی زائد المیعاد تاریخ درج ہوتی ہے اور بعض اوقات پتے سے گولی کو کاٹ کر بھی فروخت کیا جاتا ہے جس سے اس کی میعاد کا اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگر کسی دوا کو اس کے مطلوبہ درجہ حرارت یا مناسب روشنی پر نہ رکھا جائے تو وہ قبل از وقت بھی ایکسپائر ہوسکتی ہے، اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے اس پر نظر رکھنے کیلیے ایک انڈیکیٹر متعارف کرایا ہے۔
اقراء خان کا کہنا تھا کہ گولیوں کے ہر پتے (اسٹرپ) پر یہ انڈیکٹر بھرا جائے گا، اگر درجہ حرارت کی کمی بیشی، روشنی یا کسی اور وجہ سے گولی میں خرابی پیدا ہوگئی تو ساتھ ہی اس انڈیکٹر کا رنگ بھی تبدیل ہوجائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں بشریٰ اسرار کا کہنا تھا کہ ابھی ہم اس منصوبے کے ابتدائی مراحل میں ہیں، کلینکل اسٹڈیز کی تکمیل کے بعد اسے ڈریپ سے منظور کروا کر دوا ساز کمپنیوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟