گوگل کو کروم فروخت کرنا ہی ہوگا، امریکی محکمہ انصاف
واشنگٹن: امریکی پراسیکیوٹرز نے کہا ہے کہ گوگل کو سرچ کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے کروم کو فروخت کرنا ہوگا، محکمہ انصاف نے کہا کہ گوگل نے اپنے سرچ انجن مارکیٹ شیئر کو بڑھا کر حریفوں کو مواقع سے ’محروم‘ کر دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز عدالت […]
واشنگٹن: امریکی پراسیکیوٹرز نے کہا ہے کہ گوگل کو سرچ کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے کروم کو فروخت کرنا ہوگا، محکمہ انصاف نے کہا کہ گوگل نے اپنے سرچ انجن مارکیٹ شیئر کو بڑھا کر حریفوں کو مواقع سے ’محروم‘ کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں امریکی محکمہ انصاف نے کہا الفابیٹ کے گوگل کو اپنا کروم براؤزر بیچنے اور حریفوں کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے پر مجبور کیا جانا چاہیے، محکمہ انصاف نے دلیل دی کہ گوگل جو کہ تقریباً 90 فی صد آن لائن سرچ مارکیٹ کو کنٹرول کرتا ہے، کو 5 سال تک براؤزر مارکیٹ میں دوبارہ داخل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور اسے اپنا اینڈرائیڈ موبائل آپریٹنگ سسٹم فروخت کرنا چاہیے۔
محکمہ انصاف نے کولمبیا کے ڈسٹرکٹ جج امیت مہتا سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ ڈیوائس بنانے والوں کے ساتھ گوگل کے اربوں ڈالر کے معاہدوں کو ختم کرے، جو اس کے سرچ انجن کو ٹیبلیٹ اور اسمارٹ فونز پر بہ طور ڈیفالٹ رکھ دیتے ہیں۔ استغاثہ نے کہا ’’گوگل کے غیر قانونی رویے نے حریفوں کو نہ صرف اہم ڈسٹری بیوشن چینلز سے محروم کر دیا ہے بلکہ ڈسٹری بیوشن پارٹنرز کو بھی محروم کر دیا ہے، جو بہ صورت دیگر جدت طرازی کے ساتھ مارکیٹس میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘
اگر ان تبدیلیوں کو جج امیت مہتا نے منظور کر لیا تو ان کے نتیجے میں بنیادی طور پر گوگل کو 10 سال کے لیے انتہائی ریگولیٹ کیا جائے گا، اسے واشنگٹن کی اسی وفاقی عدالت کی نگرانی کے تابع کر دیا جائے گا، جس نے اگست میں فیصلہ دیا تھا کہ کمپنی نے عدم اعتماد کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آن لائن تلاش اور متعلقہ اشتہارات میں غیر قانونی اجارہ داری برقرار رکھی ہے۔
محکمہ انصاف نے اینٹی ٹرسٹ اتھارٹیز کی کوششوں کی مدد سے 2020 میں گوگل پر مقدمہ دائر کیا تھا تاکہ بڑی ٹیک کمپنیوں (بشمول میٹا جو فیسبک، انسٹاگرام، امیزون اور ایپل کی مالک ہے) کو چیلنج کر سکے، اگست میں امیت مہتا نے فیصلہ دیا تھا کہ گوگل نے اپنے سرچ انجن کے لیے ایک غیر قانونی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے، اور مقابلے کو کچلا اور جدت کو روکنے کے لیے اپنے غلبے کا فائدہ اٹھایا۔
مہتا نے اپنے 277 صفحات کے فیصلے میں لکھا ’’عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ گوگل ایک اجارہ دار ہے، اور اس نے اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کے لیے ایک اجارہ دار کے طور پر کام کیا۔‘‘ تاہم دوسری طرف گوگل کا استدلال ہے کہ اس کی مقبولیت صارفین کی اسی سرچ انجن کو استعمال کرنے کی خواہش سے پیدا ہوئی ہے، اور گوگل کا نام ہی آن لائن سرچنگ کا مترادف بن گیا ہے۔ گوگل نے کہا جو تجاویز دی گئی ہیں وہ امریکی صارفین اور کاروباری اداروں کو نقصان پہنچائیں گی اور ان سے AI میں امریکی مسابقت کو بھی نقصان پہنچے گا۔
گوگل کو اب دسمبر میں مقابلہ بہتر بنانے کے لیے اپنی تجاویز پیش کرنے کا موقع ملے گا۔ جب کہ محکمہ انصاف کی تجاویز پر فیصلے کے لیے سماعت اپریل میں ہونے والی ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟