کیوی بچوں سے سیریز جیتنا قومی ٹیم کے لیے بڑا چیلنج بن گیا
نیوزی لینڈ کے 10 سینیئر کھلاڑی پاکستان نہیں آئے لیکن نو آموز کھلاڑیوں نے پاکستان کی اسٹار کرکٹرز سے بھری ٹیم کیلیے سیریز جیتنا بڑا چیلنج بنا دیا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم پانچ ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کے لیے پاکستان آئی تو اس میں ان کے ریگولر کپتان کین ولیمسن سمیت 10 تجربہ کار کھلاڑی […]
نیوزی لینڈ کے 10 سینیئر کھلاڑی پاکستان نہیں آئے لیکن نو آموز کھلاڑیوں نے پاکستان کی اسٹار کرکٹرز سے بھری ٹیم کیلیے سیریز جیتنا بڑا چیلنج بنا دیا۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم پانچ ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کے لیے پاکستان آئی تو اس میں ان کے ریگولر کپتان کین ولیمسن سمیت 10 تجربہ کار کھلاڑی شامل نہیں جو آئی پی ایل، ذاتی مصروفیات کی وجہ سے نہیں آئے جس کی جگہ نیوزی لینڈ بورڈ نے جو ٹیم بھیجی اس میں 10 ایسے نوآموز کھلاڑی تھے جن کا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کا مجموعی تجربہ ہمارے کسی ایک بڑے کرکٹر سے بھی کم تھا۔
پہلا میچ بارش کی نذر ہوا اور دوسرے میچ میں بارش سے متاثرہ پچ پر پاکستان نے پہلے بولنگ کر کے بولرز کی بہترین کارکردگی کی بدولت کیوی ٹیم کو 90 رنز پر ڈھیر کر کے میچ با آسانی 7 وکٹوں سے جیت لیا۔
مگر یہی کیوی بچہ ٹیم تیسری ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی اسٹار سے سجی ٹیم کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوئی۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کر کے 178 رنز کا مجموعہ سجایا لیکن نیوزی لینڈ کے جوان اسکواڈ نے مذکورہ ہدف تین وکٹیں کھو کر 10 گیندیں قبل ہی حاصل کر لیا۔
سیریز ایک ایک سے برابر ہے اور باقی دو میچ ہیں جو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔ گرین شرٹس کو سیریز جیتنے کے لیے دونوں میچز جیتنے لازمی ہوں گے ورنہ سیریز کے ساتھ عزت بچانے کے لیے کم از کم ایک میچ میں تو لازمی فتح درکار ہوگی۔
تاہم اعظم خان کے بعد وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کے زخمی ہونے کے بعد سیریز سے باہر ہونے سے قومی ٹیم کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچوں میں محمد عامر اور عماد وسیم کو کھلائے جانے کا امکان ہے۔
سیریز کے آخری دونوں میچز قذافی اسٹیڈیم میں جمعرات 25 اور ہفتہ 27 اپریل کو کھیلے جائیں گے۔
واضح رہے کہ گرین شرٹس نے کیویز کے خلاف آخری بار ٹی 20 سیریز 2018 میں جیتی تھی جب کہ رواں سال پاکستان کو نیوزی لینڈ کے دورے پر میزبان نے چار ایک سے شکست دی تھی۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟