کیا ویڈیو گیمز سے بچوں کی ذہنی حالت خراب ہو جاتی ہے؟ ماہرین نے خبردار کر دیا
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ جو بچے کھیل کے میدان کی بجائے اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ پر زیادہ وقت گزارتے ہیں اور ویڈیو گیمز کے عادی ہیں، ان کے دماغ پر اس کا برا اثر پڑتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے دن بھر کمرے میں بیٹھ کر گیم میں مگن […]
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ جو بچے کھیل کے میدان کی بجائے اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ پر زیادہ وقت گزارتے ہیں اور ویڈیو گیمز کے عادی ہیں، ان کے دماغ پر اس کا برا اثر پڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے دن بھر کمرے میں بیٹھ کر گیم میں مگن رہتے ہیں، اور بغیر پلک جھپکائے لمبے وقت تک موبائل پر ویڈیو گیمز کھیلتے رہتے ہیں، اس کی وجہ سے ان کا دماغ ٹھیک سے کام کرنے کی صلاحیت کھونے لگتا ہے۔
صحت کے ماہرین کے مطابق موبائل فون پر زیادہ دیر تک گیم کھیلنے کی وجہ سے ذہن پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے جس سے بچوں کو سر درد، بے چینی اور بھاری پن محسوس ہونے لگتا ہے، جس کے سبب پڑھائی میں ان کا دل بھی نہیں لگتا کیوں کہ ان کے ذہن پر ویڈیو گیمز حاوی رہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو اس صورت حال میں توجہ دینی ہوگی، کیوں کہ اس سے بچوں کی ذہنی صحت خراب ہو رہی ہے، وہ چڑچڑے ہوتے جا رہے ہیں، اور ویڈیو گیمز کی وجہ سے بچے خاندان اور معاشرے سے بھی بالکل کٹ رہے ہیں۔
رات کو دیر تک موبائل فون پر آن لائن گیمز کھیلنے کی وجہ سے آنکھوں پر بھی بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، بینائی متاثر ہو جاتی ہے، اور نیند کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے، جس سے انھیں دن بھر تھکن اور بوریت کا احساس ستاتا رہتا ہے، والدین اور دوستوں سے دوری کی وجہ سے انھیں تنہائی کا احساس بھی ہونے لگتا ہے، یوں وہ اداس اور جذباتی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے والدین کو چاہیے کہ بچوں کا اسکرین ٹائم کم کرنے کی کوشش کریں، اور اسکرین ٹائم 2 گھنٹے سے زیادہ نہ ہونے دیں۔ ماہرین نے یہ دل چسپ حل بھی بتایا ہے کہ والدین بالخصوص مائیں اپنے بچوں کو گھر یعنی کچن کے چھوٹے موٹے کام میں پیار اور حکمت سے مشغول کروائیں، اور باہر کے کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیں۔
والدین خود بھی موبائل فون کا استعمال کم کر دیں، اور اپنے عمل سے بتائیں کہ یہ بھی دوسری چیزوں کی ایک چیز ہے جسے ضرورت کے وقت ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟