ووٹرز بینڈ باجوں کے ساتھ ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے
انتخابات میں عوام ووٹ ڈال کر نئے حکمرانوں کا انتخاب کرتے ہیں یہ ووٹرز اتنے پرجوش ہیں کہ بینڈ باجے کے ساتھ ووٹ ڈالنے پہنچ گئے۔ جمہوری ملکوں میں الیکشن کے ذریعے عوام نئے حکمرانوں کا چناؤ کرتے ہیں اور لوگ بھی ووٹ ڈالنے کے لیے پرجوش ہوتے ہیں۔ یہاں ہم آپ کو ایسے ووٹرز […]
انتخابات میں عوام ووٹ ڈال کر نئے حکمرانوں کا انتخاب کرتے ہیں یہ ووٹرز اتنے پرجوش ہیں کہ بینڈ باجے کے ساتھ ووٹ ڈالنے پہنچ گئے۔
جمہوری ملکوں میں الیکشن کے ذریعے عوام نئے حکمرانوں کا چناؤ کرتے ہیں اور لوگ بھی ووٹ ڈالنے کے لیے پرجوش ہوتے ہیں۔ یہاں ہم آپ کو ایسے ووٹرز کے بارے میں بتا رہے ہیں جو الیکشن کے لیے اتنے پرجوش ہوئے کہ دولہا، دلہن کے بغیر بینڈ باجے کے ساتھ ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے۔
آج پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 21 حلقوں میں ضمنی الیکشن ہے لیکن یہ منفرد واقعہ پاکستان میں نہیں بلکہ پڑوسی ملک میں ہوا جہاں لوک سبھا (قومی اسمبلی) کے الیکشن کے پہلے مرحلے کے دوران ایک حلقے کے گاؤں کے رہائشی اپنا حق رائے دہی کے لیے اتنے پرجوش نکلے کہ بغیر دولہا اور دلہن بینڈ باجے کے ساتھ بارات کی صورت پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے۔
بھارت کے عام انتخابات 7 مراحل پر مشتمل ہیں، پہلا مرحلہ جمعے کو مکمل ہوا جس کے تحت 21 ریاستوں اور علاقوں میں 102 حلقوں کے 16 کروڑ 60 لاکھ ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا موقع ملا۔
ان علاقوں میں جھیرا نامی ایک گاؤں بھی شامل تھا جہاں کے پولنگ اسٹیشن حساس اور بھاری سیکیورٹی تعینات تھی۔ وہاں کے رہائشیوں نے اپنا امیج تبدیل کرنے کے لیے ’پر امن ووٹ بارات‘ نکالی میں لوگ بینڈ باجے کے ساتھ پولنگ اسٹیشن پہنچے۔
اس الیکشن بارات کی خاص بات یہ تھی کہ شریک خواتین نے سرخ ساڑھیاں پہن رکھی تھیں جب کہ کابینہ کے وزیر اور دوسہ کے سابق وزیر کروری لال مینا نے بھی بارات میں شامل خواتین کے ساتھ رقص کیا جنہوں نے اپنی مقامی بولی میں "سارا کرے گو کاج پھر سے آگیو مودی راج” جیسے گانے گائے۔
اس موقع پر سابق وزیر نے کہا کہ ‘ان کا جوش دیکھیں، وہ رقص کر رہے ہیں اور انتخابات کو ایک تہوار کی طرح منا رہے ہیں کیونکہ ان کی تمام ضروریات وزیر اعظم نریندر مودی نے پوری کی ہیں۔
بڑی تعداد میں دیہاتیوں نے ’ووٹ بارات‘ میں حصہ لیا جس میں خواتین اور نئی ووٹرز بھی شامل تھیں۔ یہ بارات مودی کے حامی ووٹرز نے نکالی تاہم کچھ گاؤں ایسے بھی تھے جن کے رہائشیوں نے بنیادی سہولیات کی کمی کی وجہ سے علیحدہ پنچایتوں کا مطالبہ کرتے ہوئے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔
اسی طرح بسیٹی ہلی انڈسٹریل ایریا اور دودا بلا پور ٹاؤن کے قریب 16 دیہات کے مکینوں نے بھی 26 اپریل کے لوک سبھا انتخابات کا بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے کیونکہ صنعتی فضلے اور سیوریج کی آمد سے جھیلیں آلودہ ہورہی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت میں سات مراحل میں ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات کے لیے مرحلہ وار پولنگ کا سلسلہ یکم جون تک جاری رہے گا جب کہ 4 جون کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟