نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ نہ ملنے اور بڑھتی شرح اموات میں کیا تعلق ہے؟

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال یکم سے 7 اگست تک ’ورلڈ بریسٹ فیڈنگ ویک‘ منایا جاتا ہے، بریسٹ فیڈنگ ویک منانے کا مقصد بچوں کے لیے ماؤں کے دودھ کی اہمیت اُجاگر کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق بچے کو پیدائش کے فوری بعد ماں […]

 0  3

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال یکم سے 7 اگست تک ’ورلڈ بریسٹ فیڈنگ ویک‘ منایا جاتا ہے، بریسٹ فیڈنگ ویک منانے کا مقصد بچوں کے لیے ماؤں کے دودھ کی اہمیت اُجاگر کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق بچے کو پیدائش کے فوری بعد ماں کا دودھ دینا ضروری ہے، جن نوزائیدہ بچوں کو فوری طور پر ماں کا دودھ میسر نہیں آتا اُن میں ایک سال کی عمر سے پہلے موت کا خطرہ 14 گنا بڑھ جاتا ہے۔

دنیا بھر میں ہر سال 5 سال سے کم عمر 8 لاکھ سے زائد بچے پیدائش کے فوری بعد ماں کا دودھ نہ ملنے سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف 37.7 فی صد مائیں پیدائش کے 6 ماہ تک بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں، جس کے باعث ملک کے 44 فی صد بچوں میں نشوونما سے متعلق مسائل پائے جاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ نہ ملنے اور ان میں بڑھتی شرح اموات میں تعلق دیکھا گیا ہے، جن بچوں کو پیدائش کے بعد ماں کا دودھ میسر آتا ہے ان میں شرح اموات واضح طور پر کم دیکھی گئی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں چوالیس فی صد بچوں میں نشوونما سے متعلق مسائل کی وجہ ماؤں کی بریسٹ فیڈنگ نہ کرنا ہے، جس کے اسباب میں غربت، کمزور صحت، اور تعلیم اور شعور کی کمی ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow