قتل کے مقدمے میں نامزد شکیب الحسن کا بنگلہ دیش واپس نہ جانے کا فیصلہ
بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور نامور آل راؤنڈر شکیب الحسن نے عدم تحفظ کی بنا پر اپنے وطن واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بنگلہ دیش کے کرکٹر شکیب الحسن نے وطن واپسی پر یو ٹرن لے لیا اور سیکیورٹی خدشات کو جواز بناتے ہوئے انہوں نے بنگلہ دیش واپس نہ […]
بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور نامور آل راؤنڈر شکیب الحسن نے عدم تحفظ کی بنا پر اپنے وطن واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بنگلہ دیش کے کرکٹر شکیب الحسن نے وطن واپسی پر یو ٹرن لے لیا اور سیکیورٹی خدشات کو جواز بناتے ہوئے انہوں نے بنگلہ دیش واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
شکیب الحسن جنہوں نے گزشتہ ماہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے بنگلہ دیش کی سر زمین پر جنوبی افریقہ کے خلاف اپنے کیریئر کا آخری ٹیسٹ کھیلنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور وطن واپسی کا اعلان کیا تھا۔
تاہم گزشتہ روز ڈھاکا میں شیر بنگلہ اسٹیڈیم کے باہر شکیب الحسن کے خلاف اس وقت بڑا مظاہرہ دیکھنے میں آیا جب جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں وہاں پریکٹس میں مصروف تھیں۔
اس واقعے کے بعد شکیب الحسن نے بنگلہ دیشی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں واپس اپنے وطن آنا چاہتا تھا لیکن لگتا ہے کہ نہیں جا سکوں گا اور یہ میرا حتمی فیصلہ ہے۔
سابق بنگلہ دیشی کپتان نے کہا کہ سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے ایسا فیصلہ کیا ہے کیونکہ یہ میری ذاتی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔
شکیب الحسن نے جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شرکت کرنا تھی اور پہلے ٹیسٹ کے لیے اسکواڈ میں ان کا نام بھی شامل ہے۔
جنوبی افریقا اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلا ٹیسٹ 21 اکتوبر سے میرپور میں شروع ہو گا۔
واضح رہے کہ شکیب الحسن نے جاری کرکٹ کیریئر کے دوران ہی سیاست کے میدان میں قدم رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ میں شمولیت اختیار کی تھی اور رواں سال الیکشن میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔
تاہم اگست میں بنگلہ دیش میں طلبہ انقلاب کے بعد حسینہ واجد کی حکومت کے زوال اور ملک سے روپوشی کے بعد شکیب الحسن کا ستارہ بھی گردش میں آ گیا۔ پہلے وہ پارلیمنٹ تحلیل ہونے کی وجہ سے رکن اسمبلی نہ رہے اور پھر انہیں ایک قتل کے مقدمے میں بھی نامزد کر دیا گیا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟