زینت امان نے نازیہ حسن سے پہلی ملاقات کی یاد تازہ کردی
بالی ووڈ کی سینئر اداکارہ زینت امان نے اپنی فلم ’قربانی‘ کے 44 سال مکمل ہونے پر پاکستانی گلوکارہ نازیہ حسن سے ہونے والی پہلی ملاقات کی یاد تازہ کردی۔ فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اداکارہ زینت امان نے طویل پوسٹ شیئر کی اور نازیہ حسن کو یاد کرتے ہوئے ان کی آواز […]
بالی ووڈ کی سینئر اداکارہ زینت امان نے اپنی فلم ’قربانی‘ کے 44 سال مکمل ہونے پر پاکستانی گلوکارہ نازیہ حسن سے ہونے والی پہلی ملاقات کی یاد تازہ کردی۔
فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اداکارہ زینت امان نے طویل پوسٹ شیئر کی اور نازیہ حسن کو یاد کرتے ہوئے ان کی آواز میں ریکارڈ ہونے والا اپنا مشہور زمانہ گانا ’آپ جیسا کوئی‘ کی ویڈیو بھی شیئر کی۔
زینت امان نے نازیہ حسن کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ نازیہ بہت کم عمری میں اس دنیا سے چلی گئی، وہ چمکتے ہوئے روشن ستارے کی مانند حقیقی اسٹار تھی۔
انہوں نے نازیہ حسن، ان کی والدہ منیزہ اور بھائی زوہیب حسن سے لندن میں ہونے والی پہلی ملاقات کا احوال بیان کیا اور بتایا کہ وہ کس طرح پہلی ہی ملاقات میں نازیہ حسن کی سحر انگیز آواز کے جادو میں جکڑ گئی تھیں۔
اداکارہ نے لکھا کہ لندن میں، میں اپنے ہوٹل کے کمرے میں جاکے آرام کرنا چاہتی تھی لیکن منیزہ نامی خاتون اپنے بچوں نازیہ اور زوہیب کے ساتھ لابی میں میرا انتظار کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ابتداً میرا ارادہ تھا کہ ان سے مختصر ملاقات کے بعد اپنے کمرے میں جاکے آرام کروں گی، لیکن اس کے برعکس میں انہیں اپنے ہوٹل کے کمرے میں مدعو کرنے پر مجبور ہوگئی۔ ان سے ہونے والی گفتگو کے دوران مجھے جب معلوم ہوا کہ نازیہ اور زوہیب موسیقی کے شوقین ہیں۔ اس رات میں ان دونوں بہن بھائی کی گلوکاری سے خوب لطف اندوز ہوئی تھی۔
زینت امان نے لکھا کہ اس رات کے بعد میں منیزہ سے مسلسل رابطے میں رہی اور 15 سالہ نازیہ کو ہدایت کار فیروز خان سے متعارف کروایا وہ بھی ان کی سریلی آواز سن کر ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پُر جوش ہوگئے اور باقی آپ سب جانتے ہیں کہ میوزک کمپوزر بیدو کی رہنمائی میں 15 سالہ نازیہ حسن نے میگا سُپر ہٹ ’آپ جیسا کوئی‘ اپنی آواز میں ریکارڈ کروایا۔
اداکارہ نے کہا کہ گزشتہ روز فلم ’قربانی‘ کو 44 سال مکمل ہوئے ہیں، جس سے جنوبی ایشیائی شائقین خوب لطف اندوز ہوئے ہیں۔ اس فلم میں اسٹار کاسٹ تھی، جس میں ونود، فیروز، امجد، امریش اور میں بھی شامل تھی لیکن میری نظر میں صرف ایک فارمنس شاندار تھی اور وہ نازیہ حسن کی تھی۔ ہوسکتا ہے آج بھی جب اس گانے کی جانی پہچانی دھن کہیں بجتی ہوگی تو لوگوں کو میرا چہرہ یاد آتا ہوگا لیکن یہ گانا مکمل طور پر اس نوجوان پاکستانی گلوکارہ کا ہے جس نے جنوبی ایشیا میں ڈسکو میں انقلاب برپا کیا۔
نازیہ حسن 35 برس کی عمر میں انتقال کرگئی تھیں۔ انہیں پھیپھڑوں کا کینسر تشخیص ہوا تھا۔ نازیہ حسن کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟