دنیا کا نقشہ اور اشتہار
مجھے وہ بات یاد آرہی ہے جو شاید میں نے ٹی وہ پر ہی سنی ہے کہ ایک اخبار کے مالک نے اپنے اخبار کی اس کاپی کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے جس میں دنیا کا نقشہ تھا اور اس نقشے کو ۳۲ ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا اور اپنے پانچ سال کے کمسن بیٹے کو […]
مجھے وہ بات یاد آرہی ہے جو شاید میں نے ٹی وہ پر ہی سنی ہے کہ ایک اخبار کے مالک نے اپنے اخبار کی اس کاپی کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے جس میں دنیا کا نقشہ تھا اور اس نقشے کو ۳۲ ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا اور اپنے پانچ سال کے کمسن بیٹے کو آواز دے کر بلایا اور اس سے کہا کہ لو بھئی یہ دنیا کا نقشہ ہے جو ٹکڑوں میں ہے، اس کو جوڑ کر دکھاؤ۔
اب وہ بیچارہ تمام ٹکڑے لے کر پریشان ہوکے بیٹھ گیا کیونکہ اب سارے ملکوں کے بارے میں کہ کون کہاں پر ہے، میرے جیسا بڑی عمر کا آدمی بھی نہیں جانتا ہے۔ وہ کافی دیر تک پریشان بیٹھا رہا لیکن کچھ دیر بعد اس نے تمام کا تمام نقشہ درست انداز میں جوڑ کر اپنے باپ کو دے دیا۔ اس کا باپ بڑا حیران ہوا اور کہا کہ بیٹا مجھے اس کا راز بتا کیونکہ اگر مجھے اس نقشے کو جوڑنا پڑتا تو میں نہیں جوڑ سکتا تھا۔
اس پر اس لڑکے نے کہا کہ بابا جان میں نے دنیا کا نقشہ نہیں جوڑا بلکہ نقشے کے دوسری طرف سیفٹی بلیڈ کا ایک اشتہار تھا اور اس میں ایک شخص کا بڑا سا چہرہ تھا جو شیو کرتا دکھایا گیا تھا۔ میں نے سارے ٹکڑوں کو الٹا کیا اور اس آدمی کو جوڑنا شروع کیا اور چار منٹ کی مدت میں میں نے پورا آدمی جوڑ دیا۔ اس لڑکے نے کہا کہ بابا اگر آدمی جڑ جائے تو ساری دنیا جڑ جائے گی۔
(’’زاویہ‘‘ اشفاق احمد سے اقتباس)
آپ کا ردعمل کیا ہے؟