اُڑنے والی زہریلی مکڑیوں سے متعلق حیران کن حقائق
دنیا میں مکڑیوں کی ہزاروں اقسام پائی جاتی ہیں، ان میں سے کچھ ایسی ہیں جو کم خطرناک ہیں جبکہ کچھ اتنی زہریلی ہیں جو انسان کی موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اڑنے والی جورو نامی زہریلی مکڑی حملہ آور نسل سے تعلق رکھتی ہے، […]
دنیا میں مکڑیوں کی ہزاروں اقسام پائی جاتی ہیں، ان میں سے کچھ ایسی ہیں جو کم خطرناک ہیں جبکہ کچھ اتنی زہریلی ہیں جو انسان کی موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اڑنے والی جورو نامی زہریلی مکڑی حملہ آور نسل سے تعلق رکھتی ہے، اس کی ٹانگیں چار انچ لمبی ہوتی ہیں۔
ان مکڑیوں کی تعداد امریکا کی ریاستوں اور خاص طور پر جنوبی جارجیا میں تیزی سے بڑھ رہی ہے تاہم اب ان بڑی مکڑیوں کے نیویارک اور نیو جرسی میں بھی پائے جانے کے امکانات ہیں۔
برائٹ سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ان مکڑیوں کی ٹانگیں چار انچ تک لمبی ہوتی ہیں، تاہم ان کا زہر انسانوں یا جانوروں کے لیے بہت زیادہ خطرناک نہیں ہے۔
اگر آپ جورو مکڑی کی تلاش میں ہیں تو ان کے چمکدار پیلے اور سرمئی جسموں کو دیکھ کر ان کی پہچان کرسکتے ہیں، یہ جاپان، کوریا، تائیوان اور چین میں بھی پائی جاتی ہیں۔
کلیمسن یونیورسٹی کے محقق ڈیوڈ کوئیل کی گزشتہ سال کی گئی ایک تحقیق کے مطابق یہ مکڑیاں بہت تیزی سے امریکہ بھر میں پھیل رہی ہیں۔
اگرچہ جورو مکڑیاں انسانوں کے لیے زیادہ نقصان دہ تو نہیں ہیں لیکن زیادہ تر لوگ نہیں چاہیں گے کہ وہ ان گھر میں موجود ہوں۔
محقق ڈیوڈ کوئیل کا کہنا ہے کہ ان کے خاتمے کیلئے کیڑے مار ادویات کا استعمال بہتر نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ ادویات دیگر مخلوقات کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس مکڑی نے آپ کے گھر پر جالا بنا لیا ہے تو اسے مارنے کے بجائے بہت احتیاط سے کسی چھڑی یا جھاڑو کی مدد سے دوسری جگہ منتقل کردیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟