کیل مہاسوں کے خاتمے کیلئے سونف کا استعمال
ہمارے پکوانوں میں سونف کا استعمال تو ہر گھر میں ہی ہوتا ہے، بظاہر یہ چھوٹی سی چیز اپنے اندر بیش بہا حیران کن فوائد لیے ہوئے ہیں۔ سونف میں ضروری وٹامنز، غذائی اجزاء اور معدنیات جیسے وٹامن سی، وٹامن اے، فائبر، پوٹاشیم، مینگنیز، زنک، آئرن اور کیلشیم وافر مقدار میں موجود ہیں۔ سونف اپنے […]
ہمارے پکوانوں میں سونف کا استعمال تو ہر گھر میں ہی ہوتا ہے، بظاہر یہ چھوٹی سی چیز اپنے اندر بیش بہا حیران کن فوائد لیے ہوئے ہیں۔
سونف میں ضروری وٹامنز، غذائی اجزاء اور معدنیات جیسے وٹامن سی، وٹامن اے، فائبر، پوٹاشیم، مینگنیز، زنک، آئرن اور کیلشیم وافر مقدار میں موجود ہیں۔
سونف اپنے خوشبودار ذائقے اور صحت کے بے شمار فوائد کے لیے مشہور تو ہے ہی تاہم یہ گرمیوں کے موسم میں بھی بہت فائدہ مند ہے۔
ٹھنڈک:
سونف میں ٹھنڈک پیدا کرنے والی تاثیر قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے جو اندرونِ جسم گرمی کو کم کرنے اور شدید درجہ حرارت کے دوران راحت کا باعث بنتی ہے۔
قبض دور کرے:
سونف کی چائے سے معدے کے مسلز کو سکون پہنچتا ہے جس سے قبض سے ریلیف میں مدد ملتا ہے۔ اس چائے کو پینے سے جسم کے اندر صفائی ہوتی ہے اور قبض کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
ہاضمے میں مدد:
سونف ہاضمے کے لیے بہترین ہے۔ یہ بھرے ہوئے پیٹ کے احساس، گیس اور بدہضمی کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے جو کہ موسم گرما میں غذائی تبدیلیوں کی عام علامات ہیں۔
جِلد کی صحت:
سونف کا استعمال جِلد کی صحت کو بھی بہتر بنا سکتا ہے جس میں جِلد کا چمکدار اور نم(ہائیڈریٹ) رہنا شامل ہے۔ مزید برآں سونف میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جِلد پر موجود مہاسوں کو کم کرنے اور دھوپ کی وجہ سے جِلد کے جلنے کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
ہائیڈریشن:
سونف کو پانی میں ملا کر پینے سے جسم میں پانی کی سطح برقرار رہتی ہے، سونف ملا ہوا پانی ایک تازگی بخش مشروب ہے جو ساتھ ساتھ توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے نجات:
سونف کی ٹھنڈک جسمانی درجہ حرارت کے توازن کو برقرار رکھ کر ہیٹ اسٹروک سے بچنے یا اس کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
دل کی صحت کے لیے مفید
سونف کو کھانے سے دل کی صحت کو بھی فائدہ ہوتا ہے، اس میں موجود فائبر سے امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر جیسے ہائی کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں بھی دریافت کیا گیا ہے کہ فائبر سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟