کیا منکی پاکس نیا کوویڈ19 ہے؟
عالمی ادارہ صحت نے واضح کیا ہے کہ ایم پاکس یعنی منکی پاکس کوویڈ 19 نہیں ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ایم پی اوکس کا پھیلاؤ کوئی اور COVID-19 نہیں ہے کیونکہ اس وائرس اور اس پر قابو پانے کے ذرائع کے بارے میں پہلے ہی بہت کچھ معلوم ہے۔ ڈبلیو ایچ […]
عالمی ادارہ صحت نے واضح کیا ہے کہ ایم پاکس یعنی منکی پاکس کوویڈ 19 نہیں ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ایم پی اوکس کا پھیلاؤ کوئی اور COVID-19 نہیں ہے کیونکہ اس وائرس اور اس پر قابو پانے کے ذرائع کے بارے میں پہلے ہی بہت کچھ معلوم ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے یورپی ڈائریکٹر ہنس کلوگ نے منگل کو کہا کہ اگرچہ کلیڈ 1b تناؤ کے بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس نے اقوام متحدہ کی ایجنسی کو صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال (PHEIC) کا اعلان کرنے پر اکسایا لیکن ایم پی اوکس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔
انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں ایک میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ mpox کو کیسے کنٹرول کرنا ہے اور، یورپی خطے میں، اس کی منتقلی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم پاکس کوئی نیا کوویڈ 19 نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (WHO) نے منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دے دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیدروس ایڈھانوم کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں منکی پاکس کی نئی قسم کی تشخیص اور افریقہ سمیت دیگر ممالک تک پھیلاؤ کے خطرات انتہائی پریشان کن ہیں۔
انھوں نے کہا وبا کو روکنے کے لیے بین الاقوامی ردعمل ضروری ہے، روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت نے 15 لاکھ ڈالر کا فنڈ جاری کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ وائرس کانگو سے پڑوسی ممالک میں برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگنڈا میں پھیل گیا ہے، کانگو میں منکی پاکس کی وبا 450 افراد کی جان لے چکی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرل انفیکشن قریبی رابطے سے پھیلتا ہے، جس کی علامات میں فلو اور دانے شامل ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے آزاد ماہرین کی ایک ایمرجنسی کمیٹی کے سامنے متاثرہ ممالک کا ڈیٹا رکھا گیا تھا، کمیٹی نے اس کا جائزہ لینے کے بعد صورت حال کو ’بین الاقوامی تشویش پر مبنی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی‘ قرار دیا، اور عالمی ادارہ صحت کو مشورہ دیا کہ اسے ایمرجنسی قرار دینے کا اعلان کیا جائے، کیوں کہ یہ وبا ممکنہ طور پر براعظم افریقہ سے باہر نکل کر پھیل سکتی ہے۔
اس کمیٹی کی سربراہ پروفیسر ڈیمی اوگوئینا نے انکشاف کیا کہ افریقہ میں منکی پاکس کی ایک نئی قسم بھی پھیل رہی ہے جو جنسی طور پر منتقل ہوتی ہے، اس لیے بھی یہ ایک ہنگامی صورت حال ہے، نہ صرف افریقہ بلکہ پوری دنیا کے لیے۔ انھوں نے کہا افریقہ میں شروع ہونے والے منکی پاکس کو پہلے وہاں نظر انداز کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے 2022 میں اس نے عالمی وبا کی صورت اختیار کر لی تھی، ہمیں اب تاریخ کو دہرانے سے روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔
واضح رہے دو سال قبل (جولائی 2022) بھی منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دیا گیا تھا، یہ بیماری آرتھوپوکس وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، اسے ایم پاکس (mpox) کہا جاتا ہے، یہ پہلی بار انسانوں میں 1970 میں کانگو میں نمودار ہوا تھا، اس بیماری کو وسطی اور مغربی افریقہ کے ممالک کی مقامی بیماری سمجھا جاتا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟