کھوپڑی میں جدید ترین آلہ نصب ہونے کے بعد مرگی کے شدید دورے رک گئے
لندن: برطانیہ میں طبی ماہرین نے شدید مرگی کے شکار ایک لڑکے کے دماغ میں نیوروسٹیمولیٹر آلہ نصب کر دیا ہے، جس سے اس کے دورے قابو میں آ گئے ہیں، اور وہ دنیا کا پہلا مریض بن گیا ہے جسے یہ آلہ لگایا گیا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کھوپڑی میں […]
لندن: برطانیہ میں طبی ماہرین نے شدید مرگی کے شکار ایک لڑکے کے دماغ میں نیوروسٹیمولیٹر آلہ نصب کر دیا ہے، جس سے اس کے دورے قابو میں آ گئے ہیں، اور وہ دنیا کا پہلا مریض بن گیا ہے جسے یہ آلہ لگایا گیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کھوپڑی میں نصب کیا جانے والا نیوروسٹیمولیٹر لڑکے کے دماغ کی گہرائی میں برقی سگنل بھیجتا ہے، جس نے اورن نولسن کے دن کے وقت ہونے والے دوروں کو 80 فی صد تک کم کر دیا ہے۔
یہ 8 گھنٹے جاری رہنے والی ایک تجرباتی سرجری تھی جو گزشتہ اکتوبر میں لندن کے گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ اسپتال میں کی گئی تھی، اس وقت اوران 12 سال کا تھا، اور اب اس کی عمر 13 سال ہے، سمرسیٹ سے تعلق رکھنے والے اوران کو ’’لینوکس گسٹاٹ سنڈروم‘‘ لاحق ہے، جو مرگی کی وہ قسم ہے جس کا علاج اس لیے ممکن نہیں ہے کیوں کہ یہ علاج کے خلاف مزاحمت کرتی ہے، اور یہ بیماری اسے تین سال کی عمر سے ہے، تب سے اسے روزنہ 2 درجن سے لے کر سیکڑوں تک دورے پڑتے ہیں۔
یہ سرجری یونیورسٹی کالج لندن، کنگز کالج اسپتال اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ساتھ شراکت میں ایک تجربہ کا حصہ تھی، ماہرین کے مطابق مرگی کے دورے دماغ میں برقی سرگرمی کے غیر معمولی پھٹاؤ کا نتیجہ ہوتے ہیں، اور یہ آلہ کرنٹ کا ایک مستقل ارتعاش خارج کرتا ہے، جس کا مقصد غیر معمولی سگنلز کو روکنا یا ان میں خلل ڈالنا ہے۔
کنسلٹنٹ پیڈیاٹرک نیورو سرجن مارٹن ٹسڈال کی سربراہی میں ٹیم نے اوران کے دماغ میں 2 الیکٹروڈ گہرائی میں داخل کیے یہاں تک کہ وہ تھیلامس تک پہنچے، جو کہ نیورونل معلومات کے لیے ایک اہم ریلے اسٹیشن ہے۔ اس لیڈ کو درست مقام تک پہنچانے کے لیے غلطی کا مارجن ایک ملی میٹر سے بھی کم تھا۔ مارٹن ٹسڈال نے کہا اس علاج سے اوران کے دوروں اور معیار زندگی میں ڈرامائی طور پر بہتری آئی ہے۔
برطانیہ کی کمپنی ’امبر تھیرا پیوٹکس‘ کے مطابق یہ آلہ کھوپڑی کے نچلے نصب کیا جاتا ہے، یہ دماغ کی گہرائی میں برقی سگنل بھیجتا ہے، یہ دن کے وقت پڑنے والے دوروں کو کم کر دیتا ہے۔
اوران کی والدہ جسٹن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’’وہ زیادہ خوش ہے اور بہتر زندگی گزار رہا ہے، ہم نے ایک بڑی بہتری دیکھی ہے، اس کے دورے کم ہوئے ہیں، اوران کی شدت میں بھی کمی آئی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا ’’وہ بہت زیادہ باتونی ہے، اور ہر وقت مصروف رہتا ہے، وہ تیرہ سال کا ہو گیا ہے اور میں اسے اب یقینی طور پر ایک نوعمر کہہ سکتی ہوں۔‘‘
والدہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اوران کے دورے اتنے شدید تھے کہ وہ بے ہوش ہو جاتا تھا، اور بعض اوقات سانس لینا بھی بند کر دیتا تھا، ایسے میں ایمرجنسی ادویات دینی پڑتی تھیں۔ اوران کو آٹزم کا مرض بھی لاحق ہے تاہم یہ مرگی ہے بہت بڑی مصیبت بنی ہوئی ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟