کم عمری میں فالج کا حملہ، حیران کن وجہ سامنے آگئی
فالج کا حملہ دماغ میں خون کی نالی کی بندش یا رساؤ کے باعث ہوتا ہے جو کہ ناکافی آکسیجن اور غذائیت کی فراہمی کا باعث بنتا ہے، اس کے نتیجہ میں دماغی خلیوں میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً ہر سال لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ سے زائد […]
فالج کا حملہ دماغ میں خون کی نالی کی بندش یا رساؤ کے باعث ہوتا ہے جو کہ ناکافی آکسیجن اور غذائیت کی فراہمی کا باعث بنتا ہے، اس کے نتیجہ میں دماغی خلیوں میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً ہر سال لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 70 فیصد مریض کسی نہ کسی مستقل معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں اس کے علاوہ 10 سے 20 فیصد افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
تاہم محققین نے فالج کے حملے اور خصوصاً جوانی یا کم عمری میں اس کا شکار ہونے کے حوالے سے اس کی وجوہات سے متعلق اہم انکشاف کیا ہے۔ مذکورہ تحقیق کے نتائج جرنل اسٹروک میں شائع ہوئے۔
اس حوالے سے چین میں کی جانے والی تحقیق میں جوان افراد میں فالج جیسے جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھانے والی ممکنہ وجہ دریافت کی گئی ہے۔
مذکورہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رات کے وقت استعمال کی جانے والی مصنوعی روشنیوں (بلب وغیرہ) میں زیادہ وقت گزارنے سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ رات کے وقت روشنی کے مختلف بیرونی ذرائع (آؤٹ ڈور آرٹی فیشل لائٹس) فالج کے خطرے کے درمیان واضح تعلق موجود ہے۔
چین کے ژی جیانگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی رپورٹ کے مطابق رات میں روشن ہونے والی مصنوعی روشنیاں دماغ میں خون کے بہاؤ کو اس طرح متاثر کرتی ہیں جس سے فالج کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
ان مصنوعی روشنیوں میں زیادہ رہنے والے افراد میں دماغی شریانوں سے متعلق بیماریوں کا خطرہ 43 فیصد بڑھ جاتا ہے، اس میں شریانیں بند ہوجاتی ہیں جو دماغ میں خون کی فراہمی روکتی ہیں اور دماغ میں ہی خون بہنا شروع ہوجاتا ہے یہ دو حالتیں فالج کا سبب ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی روشنیوں سے میلاٹونین نامی ہارمون بننے کا عمل دب جاتا ہے، جس سے ہماری جسمانی گھڑی اور نیند متاثر ہوتی ہے اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے عوام خصوصاً شہر میں رہنے والے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو شہر کی مصنوعی روشنیوں سے محفوظ رکھیں یا کم از کم اسے حد درجہ کم کردیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟