چیونٹیاں بہترین سرجن بھی ہوتی ہیں، ویڈیو میں دلچسپ انکشاف

ہمارے گھروں، گلی محلّوں اور دیواروں کے کناروں پر پائی جانے والی چیونٹیوں سے متعلق ایک دلچسپ حقیقت سامنے آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ بہترین معالج بھی ہوتی ہیں۔ جی ہاں ! ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چیونٹیاں حیرت انگیز طور پر انسانوں کی طرح اپنے […]

 0  2
چیونٹیاں بہترین سرجن بھی ہوتی ہیں، ویڈیو میں دلچسپ انکشاف

ہمارے گھروں، گلی محلّوں اور دیواروں کے کناروں پر پائی جانے والی چیونٹیوں سے متعلق ایک دلچسپ حقیقت سامنے آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ بہترین معالج بھی ہوتی ہیں۔

جی ہاں ! ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چیونٹیاں حیرت انگیز طور پر انسانوں کی طرح اپنے زخمی ساتھی کا علاج بخوبی کرسکتی ہیں بلکہ یہ ان میں کامیاب آپریشن کرنے کی بھی صلاحیت ہوتی ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنسی جریدے ’کرنٹ بائیولوجی‘ میں شائع ایک تحقیقی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ چیونٹیاں اپنے زخمی ساتھیوں کے جسم میں انفیکشن پھیلنے سے روکنے کے لیے ان کے زخمی عضو، جیسے ٹانگ کو کاٹ کر ان کی ان کے جسم سے الگ کرلیتی ہیں، ایسا کرنے سے ان کے ساتھی کی جان بچ جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق تاریخ میں پہلی بار انسانوں کی طرح سرجری (آپریشن) جیسا عمل کسی اور جاندار میں پایا گیا ہے، چیونٹیوں کی اس قسم کو’فلوریڈا کارپینٹر آنٹ‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ امریکا میں پائی جاتی ہیں۔

مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی کہ زخمی چیونٹیوں کے زخموں کو صاف کرکے انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کی جاتی ہیں، یا ضائع ہونے والی ٹانگ کو کاٹ کر جسم سے علیحدہ کر دیا جاتا ہے۔

Ants

جرمنی کی یونیورسٹی آف ورزبرگ کے پروفیسر اور محقق پروفیسر ایرک فرانک کے مطابق انہیں یقین ہے کہ جانداروں میں انسانوں کے بعد ان چیونٹیوں کا یہ طبی نظام سب سے ترقی یافتہ ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں پروفیسر ایرک فرانک نے لکھا کہ ان چیونٹیوں نے آپریشن کے کئی طریقے وقت کے ساتھ ساتھ سیکھے ہیں، چیونٹیوں نے زخمی ہونے کی صورت میں جب اپنے ساتھی کی ٹانگ ان کی ران کی ہڈی سے اوپر سے کاٹی تو ایسی صورت میں ایسی چیونٹیوں کے بچنے کا اوسط امکان 95 فیصد تک پہنچ گیا۔

محققین کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ سائنسدانوں نے انسانوں کے علاوہ جانداروں میں زخموں کو ٹھیک کرنے کے لیے میڈیکل طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل محققین نے دیمک کا شکار کرنے والی چیونٹیوں پر تحقیق کی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ یہ چیونٹیاں ساتھیوں کے زخموں کو بیکٹیریا سے بچانے کے لیے جسم کے ایک غدود سے خاص رطوبت جاری کرتی ہیں جو اینٹی بائیوٹک ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow