چیتن آنند: فلم نیچا نگر نے انھیں عالمی سنیما میں پہچان دی
فلم نیچا نگر کے ہدایت کار چیتن آنند تھے اور 1946ء میں اس فلم کی بدولت انھیں عالمی سنیما میں بھی پہچان ملی۔ چیتن آنند نے کانز کے مشہورِ زمانہ فلمی میلے میں بہترین فلم کا ایوارڈ اسی فلم پر حاصل کیا تھا۔ 6 جولائی 2007ء میں چیتن چل بسے تھے۔ آج بھی ان کا […]
فلم نیچا نگر کے ہدایت کار چیتن آنند تھے اور 1946ء میں اس فلم کی بدولت انھیں عالمی سنیما میں بھی پہچان ملی۔ چیتن آنند نے کانز کے مشہورِ زمانہ فلمی میلے میں بہترین فلم کا ایوارڈ اسی فلم پر حاصل کیا تھا۔ 6 جولائی 2007ء میں چیتن چل بسے تھے۔ آج بھی ان کا ذکر اپنے دور کے کام یاب فلم ساز اور رائٹر کے طور پر کیا جاتا ہے۔
1940ء کے اوائل میں جب چیتن آنند تاریخ کے مضمون کی تدریس سے منسلک تھے، تب انھوں نے ایک فلم کا اسکرپٹ لکھا تھا۔ بعد میں وہ ہدایت کاری کی طرف متوجہ ہوگئے۔
نوجوانی میں چیتن کو تھیٹر اور فلم میں دل چسپی پیدا ہوئی اور فلم کا اسکرپٹ لکھنے کے بعد بطور ڈائریکٹر ان کی پہلی کاوش ان کی وجہِ شہرت بن گئی۔ ’نیچا نگر‘ بھارت میں رجحان ساز ثابت ہوئی۔ اس فلم کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے وہاں کے فلم ساز سماجی حقیقت نگاری کی طرف متوجہ ہوئے اور یہ سلسلہ چل نکلا۔ اس کے بعد چیتن آنند نے افسر، آندھیاں، ٹیکسی ڈرائیور، ارپن، حقیقت، آخری خط اور ہیر رانجھا جیسی فلمیں ریلیز کیں جو کام یاب ہوئیں۔ ان فلموں میں دیو آنند بھی اپنے بھائی کے معاون رہے۔ دراصل انھوں نے مل کر 1950ء کے اوائل میں فلم سازی کا فیصلہ کرکے ایک ادارہ بنام نوکتن فلمز شروع کیا تھا۔ چیتن آنند تو ہدایت کار اور فلمی مصنّف کے طور پر جانے گئے، لیکن ان کے چھوٹے بھائی دیو آنند نے بطور اداکار ہندی سنیما میں خوب نام کمایا وہ ہر قسم کے کردار خوبی سے نبھاتے ہوئے بھارتی فلم انڈسٹری کے سدا بہار فن کار مشہور ہوئے۔
چیتن آنند نے اپنی ایک فلم میں شملہ کی ایک لڑکی کو متعارف کروایا تھا جس کا نام پریا راج ونش (Priya Rajvansh) اور فلم کا نام حقیقت تھا۔ پریا راج ونش اور ہدایت کار چیتن آنند کی عمر میں 20 برس کا فرق تھا۔ یہ فیچر فلم 1964ء میں ریلیز ہوئی جو پروڈیوسر اور ہدایت کار چیتن آنند کی ایک اور کام یاب فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم نے بھارت میں نیشنل ایوارڈ اپنے نام کیا۔ جس زمانے میں پریا سے ہدایت کار چیتن کی ملاقات ہوئی، وہ اپنی بیوی سے الگ ہوچکے تھے۔ ان کے دو بچّے بھی تھے، مگر چیتن آنند اس نوعمر لڑکی پریا جو فلم کی دنیا میں نوارد بھی تھی، پر فدا ہوگئے اور پریا نے بھی ان کی محبّت کو قبول کر لیا۔ ان دونوں نے زندگی بھر ایک دوسرے کا ساتھ نبھایا اور ایک جگہ رہے، مگر شادی نہیں کی۔ چیتن کے فلمی سفر کے ساتھ اُن کا اپنی محبّت یعنی پریا سے تعلق برقرار رہا۔ پریا وہ اداکارہ تھی جس نے صرف چیتن آنند کی فلموں میں کام کیا اور کبھی کسی اور بینر تلے نظر نہیں آئی۔ نوکتن فلمز نے 1970ء میں فلم ہیر رانجھا ریلیز کی جس میں مرکزی کردار (ہیر) پریا نے نبھایا اور لاجواب اداکاری کی۔
چیتن آنند بطور ہدایت کار اپنی کام یابیوں اور خوشی و غم میں شریک پریا سے اپنے تعلق کو تاعمر کوئی نام نہیں دے سکے جس سے انھیں سماج میں عزّت اور اعتبار حاصل ہوتا، اور چیتن کی موت کے بعد وہ درد ناک انجام سے دوچار ہوئیں۔ 1937ء میں پیدا ہونے والی پریا راج ونش کو ممبئ میں قتل کر دیا گیا۔ یہ 27 مارچ 2000ء کا واقعہ ہے۔ ابتدائی طور پر اسے حادثہ سمجھا گیا، لیکن پھر سامنے آیا کہ اس قتل میں چیتن کے دونوں بیٹے ملوث ہیں جنھیں گرفتار کرلیا گیا اور انھیں سزا ہوئی۔ معلوم ہوا کہ قتل کی وجہ وہ جائیداد اور دولت تھی جسے چیتن آنند نے اپنی وصیت میں پریا راج ونش کے نام کیا تھا۔
چیتن آنند کا آبائی شہر لاہور تھا جہاں انھوں نے 1915ء میں آنکھ کھولی، والد نے انھیں روایتی مذہبی اور مخصوص نظامِ تعلیم کے تحت پڑھنے کے لیے بھیج دیا، بعد میں چیتن آنند نے لاہور سے انگریزی کے مضمون میں گریجویشن کی سند حاصل کی۔ اداکار دیو آنند ان کے بھائی تھے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟