پرنس، جس نے موسیقی کی طاقت سے ہر ایک کو جھومنے پر مجبور کر دیا!
کچھ لوگ قسمت کے دھنی ہوتے ہیں ایسے دھنی کہ شہرت اور مقبولیت کی دیوی گویا ان کے آگے ہاتھ باندھ کر کھڑی ہوں اور وہ مسلسل کام یابیاں سمیٹتے چلے جائیں۔ پرنس انہی میں سے ایک تھا لیکن فن کی دنیا میں مقام و مرتبہ پانے کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنے اندر […]
کچھ لوگ قسمت کے دھنی ہوتے ہیں ایسے دھنی کہ شہرت اور مقبولیت کی دیوی گویا ان کے آگے ہاتھ باندھ کر کھڑی ہوں اور وہ مسلسل کام یابیاں سمیٹتے چلے جائیں۔ پرنس انہی میں سے ایک تھا لیکن فن کی دنیا میں مقام و مرتبہ پانے کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنے اندر چھپے فن کار کو پہچانے اور اپنی خداداد صلاحیتوں کا استعمال کرسکے۔ پرنس اس میں کام یاب ہوا اور اپنی گلوکاری اور موسیقی کی طاقت سے ہر ایک کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔
امریکا کا یہ مشہور اور مایہ ناز گلوکار 2016ء میں آج کے دن چل بسا تھا۔ امریکی شہر مینیسوٹا میں پرنس اپنی رہائش گاہ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا اور بعد میں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کر دی۔ پرنس کی عمر 57 برس تھی۔
پرنس، امریکی پاپ سنگر، منجھا ہوا موسیقار، پروڈیوسر اور مشہور اداکار بھی تھا جس کے گانوں پر مشتمل البمز معرکہ آرا ثابت ہوئے اور ان کی کاپیاں کروڑوں کی تعداد میں فروخت ہوئیں۔ پرنس 1980ء کی دہائی میں اس وقت سپر اسٹار بنا جب 1999، پرپل رین اور سائن آف دا ٹائمز جیسے البم ریلیز ہوئے اور لوگ اس کے گانوں کے دیوانے ہوگئے۔ بعد کے برسوں میں پرنس کو سات بار ’گریمی ایوارڈ‘ سے نوازا گیا اور ’پرپل رین‘ کے گانے نے آسکر کے ’بہترین تخلیقی کاوش‘ کے زمرے میں شامل ہو کر یہ ایوارڈ اپنے نام کیا۔
اس گلوکار، موسیقار اور اداکار کا پورا نام روجرز نیلسن تھا اور وہ امریکا میں 7 جون 1958 کو پیدا ہوا۔ روجرز نیلسن نے 2000 میں اپنے مداحوں سے کہا تھا کہ وہ انھیں پرنس کے نام سے پکاریں اور تب سے وہ ‘پرنس’ مشہور ہوگیا تھا۔ پرنس نے اپنے تقریبا سبھی گانے خود لکھے جب کہ وہ متعدد ساز بجانے میں بھی مہارت رکھتا تھا۔موسیقی کی دنیا میں تین دہائیوں تک پرنس چھایا رہا۔ وہ اکثر اپنا حلیہ اور نام بھی تبدیل کر لیتا تھا اور اس کا یہ انداز بھی اس کی شہرت کا ایک سبب تھا۔
امریکا میں موسیقی کے شائقین کے درمیان پرنس کی شہرت کا ایک سبب زندگی سے بھرپور وہ گانے تھے جن پر پرنس کے مداح والہانہ انداز میں جھومتے دکھائی دیتے ہیں۔
امریکا میں پرنس کی شہرت اور مقبولیت عام لوگوں تک محدود نہ تھی بلکہ مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ ممتاز اور نمایاں شخصیات بھی اس کے فن و انداز کو سراہتے تھے اور اس کے گانے پسند کرتے تھے۔ اس کا ثبوت ناگہانی موت پر امریکی اور دنیا بھر کے میڈیا پر اس کی کوریج ہے۔ پرنس کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے تمام بڑے ٹی وی چینلوں نے پروگرام پیش کیے۔ پرنس کے مداح اپنے محبوب سنگر کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوگئے اور محبوب گلوکار کی یاد میں دہلیز پر پھول رکھے اور شمعیں روشن کی گئیں۔ اس طرح مداحوں نے پرنس سے اپنی محبّت کا اظہار کیا۔ یہی نہیں بلکہ وہ فن و تخلیق کی دنیا کا ایسا ستارہ تھا جس کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے اس کے مشہور گانے ’پرپل رین‘ کی مناسبت سے امریکا کے مشہور نیاگرا فالز اور پیرس کے ایفل ٹاور سمیت دنیا کی متعدد مشہور عمارتوں کو اُن برقی قمقموں سے سجا دیا گیا جن سے ’پرپل روشنی‘ پھوٹ رہی تھی۔
روجرز نیلسن المعروف پرنس بطور پروڈیوسر بھی اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پرنس کے میگا ہٹ گانے بھی اُسی کے تحریر کردہ تھے۔ اس گلوکار کے تیس سے زائد البم سامنے آئے۔
سنہ 2004 میں پرنس کا مومی مجسمہ بھی ’روک اینڈ رول ہال‘ میں نصب کیا گیا تھا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟