پاکستانی طلبہ کیلیے بڑی خوشخبری! گوگل اور حکومت میں اہم شراکت داری کا اعلان
گوگل فار ایجوکیشن اور وفاقی وزارت تعلیم نے ملک میں لاکھوں طالب علموں تک ڈیجیٹل تبدیلی لانے کے لیے اسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان کیا ہے۔ اس شراکت داری سے پاکستان میں لاکھوں طالب علموں کے لیے تعلیم تک رسائی میں بہتری آئے گی اور سیکھنے کے لیے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی بہتری میں مدد […]
گوگل فار ایجوکیشن اور وفاقی وزارت تعلیم نے ملک میں لاکھوں طالب علموں تک ڈیجیٹل تبدیلی لانے کے لیے اسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان کیا ہے۔ اس شراکت داری سے پاکستان میں لاکھوں طالب علموں کے لیے تعلیم تک رسائی میں بہتری آئے گی اور سیکھنے کے لیے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی بہتری میں مدد ملے گی۔
گوگل، اپنے گوگل فار ایجوکیشن کے کنٹری پارٹنر ٹیک ویلی کے ذریعے حکومتِ پاکستان کے ساتھ درج ذیل مقاصد کے لیے مل کر کام کرے گا:
- سن 2026 تک 500،000 سے زیادہ کروم بکس کی مقامی اسمبلی کا قیام
- طلباء اور اساتذہ کے لیے ڈیجیٹل ٹولز اور وسائل تک رسائی
- کلاس روم میں ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے بارے میں اساتذہ کی تربیت
- سیکھنے کے لیے ایسے جدید پروگرامز کی تیاری اور نفاذ جو ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہیں
گوگل اور وفاقی وزارت تعلیم کے درمیان یہ تعاون پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی مدد پر توجہ مرکوز کرے گا۔ گزشتہ ماہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے 26 ملین سے زائد بچوں کے اسکول نہ جانے کے مسئلے کے حل کے لیے ”تعلیمی ایمرجنسی“ کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظم نے اُن بچوں کو دوبارہ تعلیمی اداروں میں داخل کرانے کے لیے ایک قومی پروگرام کی نگرانی کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ اس مقصد کے حصول میں صوبائی حکومتیں بھی تعاون کریں گی۔
اس تعاون کے ایک حصے کے طور پر گوگل کروم بکس (chrome books) بنانے والی آسٹریلوی کمپنی الائیڈ پاکستان میں گوگل کروم بکس کو مقامی طور پر تیار کرنے کے لیے ایک اسمبلی لائن قائم کرے گی تاکہ تعلیمی مقاصد کے لیے زیادہ سستی کروم بکس فراہم کی جا سکیں۔ اس اقدام کا مقصد یہ بات یقینی بنانا ہے کہ ملک کے ہر طالب علم کو جدید کلاس روم ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہو جس سے ان کے سیکھنے کے تجربے میں اضافہ ہو سکے۔
بنیادی طور پر گوگل کا وفاقی وزارت تعلیم کے ساتھ تعاون کا مقصد پاکستان کے تعلیمی نظام میں بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل تبدیلی لانا، اسمارٹ کلاس رومز کی تیاری اور سیکھنے کے صحت مند ماحولیاتی نظام کو فروغ دینا ہے۔ دونوں شراکت دار، اساتذہ اور طلباء کو بااختیار بنانے کے لیے بھی مل کر کام کریں گے جس میں ہنر مندی ، تربیت اور لچکدار اسمارٹ کلاس رومز کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے ایسے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ”گوگل تعلیمی شعبے میں جو کام کر رہا ہے وہ انتہائی قابل ستائش ہے، اور ہم پاکستان میں اس کی کوششوں کی حمایت کے لیے حاضر ہیں۔” انہوں نے گوگل اور حکومت پاکستان کے درمیان تعاون کو وسعت دینے میں بھی گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام سے درخواست کی کہ وہ باہمی طور پر فائدہ مند ہم آہنگی کی نشاندہی کے لیے مل کر کام کریں۔
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ”گوگل فار ایجوکیشن کے ساتھ شراکت داری پاکستان میں تمام بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کی ہماری کوششوں میں ایک اہم قدم ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ٹیکنالوجی، سیکھنے کے نتائج کو بہتر بنانے اور ہمارے طلباء کو مستقبل کے لئے تیار کرنے میں ،اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔“
گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر فرحان ایس قریشی کا کہنا ہے کہ ”یہ تعاون پاکستان میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتا ہے جس سے لاکھوں طلباء کو تعلیم اور ڈیجیٹل ٹولز تک رسائی حاصل ہوگی اور اُنہیں بہتر طور پرسیکھنے اور ڈیجیٹل معیشت کے لیے تیار ہونے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ 5 لاکھ سے زائد کروم بکس کی مقامی اسمبلی بنانے سے پاکستان کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو ترقی دینے اور ٹیکنالوجی میں مزید سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی۔“
گوگل فار ایجوکیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کیون کیلز کہتے ہیں: ”گوگل فار ایجوکیشن طاقتور ٹولز پیش کرتا ہے جو سیکھنے والوں کو بعض اہم مہارتوں کو فروغ دینے میں مدد دے سکتے ہیں۔ ان مہارتوں میں بنیادی خواندگی، جدید ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت کی مہارتیں شامل ہیں۔ ہمیں حکومتی مشن میں معاونت کرنے اور پاکستانی نوجوانوں ،بشمول اسکول نہ جانے والے بچوں کو محفوظ طریقے سے اعلیٰ معیار کے تعلیمی مواقع فراہم کرنے میں مدد کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ مزید برآں، گوگل کلاس روم اور ورک اسپیس فار ایجوکیشن اساتذہ کو اپنے طلباء پر زیادہ سے زیادہ مثبت اثر ڈالنے میں مدد کرے گا۔“
آپ کا ردعمل کیا ہے؟