ٹیٹو بنوانے کے خطرناک نتائج : نئی تحقیق نے خبردار کردیا
نیویارک : ٹیٹو بنوانے کا شوق دنیا بھر میں بڑھتا جارہا ہے اور نوجوان طبقہ دوسروں کی دیکھا دیکھی اور کسی بھی نقصان کی پرواہ کیے بغیر اس شوق کو اپنا رہا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹیٹو بنانے کیلئے استعمال ہونے والی سیاہی (انک ) جلد کیلیے کتنی خطرناک ہے اور اس […]
نیویارک : ٹیٹو بنوانے کا شوق دنیا بھر میں بڑھتا جارہا ہے اور نوجوان طبقہ دوسروں کی دیکھا دیکھی اور کسی بھی نقصان کی پرواہ کیے بغیر اس شوق کو اپنا رہا ہے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹیٹو بنانے کیلئے استعمال ہونے والی سیاہی (انک ) جلد کیلیے کتنی خطرناک ہے اور اس کے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
امریکی سائنسدانوں نے ٹیٹو کی 90 فیصد سیاہی میں پائے جانے والے خطرناک اجزاء دریافت کیے ہیں، تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ٹیٹو بنانے میں استعمال سیاہی کی بوتل میں درج اجزاء میں اضافی مواد ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ٹیٹو بنانے کے دوران استعمال ہونے والی سیاہی انسانی جلد اور صحت کے لئے انتہائی مضر ہے اور اس کی وجہ سے بہت سی بیماریوں خدشہ ہے۔
محققین کے مطابق ان رنگوں کی وجہ سے خطرناک انفیکشنز جنم لیتے ہیں اور ہر رنگ دوسرے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
محققین نے امریکا میں نو مختلف تیار کنندگان سے ٹیٹو کی سیاہی کا تجزیہ کیا، جن میں عالمی کمپنیوں سے لے کر چھوٹے پروڈیوسروں تک سب شامل تھے اور ان کے مواد کا لیبل پر درج معلومات سے موازنہ کیا۔
حیرت انگیز طور پر سیاہی میں سے 90فیصد میں درج شدہ یا غیر فہرست شدہ اضافی رنگوں سے مختلف روغن موجود تھے۔
فیزڈاٹ او آر جی کی رپورٹ کے مطابق سیاہی میں ایک اینٹی بائیوٹک شامل ہے جو عام طور پر پیشاب کی نالی کے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے اور دوسری فینکسی تھنول جو شیر خوار بچوں کے لیے ممکنہ صحت کے خطرات کا باعث بنتی ہے شامل تھی۔
بنگھمٹن یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر آف کیمسٹری جان سویرک نے کہا کہ اس تحقیق سے ہمارا مقصد ٹیٹو بنانے والوں اور ان کے گاہکوں کو خبردار کرنا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیٹو کے رنگوں میں موجود مرکری سلفائیڈ کی وجہ سے جلد خطرناک بیماریوں کا شکار ہوجاتی ہے، سرخ رنگ کی وجہ سے جلد کی سوزش اور ایگزیما ہوجاتا ہے جبکہ سبز اور جامنی رنگ کی وجہ سے جلد پرچھوٹے چھوٹے ابھار اور دانے نکل آتے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹیٹو کلچر بہت تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے، مغربی ممالک میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد اس ٹرینڈ کو فالو کرتی دکھائی دیتی جبکہ پاکستان میں بھی مغربی کلچر سے متاثر ہوکر ٹیٹو بنوانے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟