ٹک ٹاک پر ’فیک ویڈیوز‘ بنانے والوں کیلیے اہم خبر
دنیا کی مقبول ترین اور مختصر ویڈیوز کی سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس کی کوشش ہے کہ پلیٹ فارم پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات اور ویڈیوز کو روکا جائے۔ اس سلسلے میں ٹک ٹاک کے ہیڈ آف آپریشنز ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ایڈم پریسر نے ایک انٹرویو کے […]
دنیا کی مقبول ترین اور مختصر ویڈیوز کی سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس کی کوشش ہے کہ پلیٹ فارم پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات اور ویڈیوز کو روکا جائے۔
اس سلسلے میں ٹک ٹاک کے ہیڈ آف آپریشنز ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ایڈم پریسر نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ اب ٹک ٹاک ویڈیوز پر اے آئی سے تیار کردہ مواد پر لیبل لگایا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ چاہتی ہے کہ لوگوں میں یہ سمجھنے کی صلاحیت ہو کہ حقیقت کیا ہے اور افسانہ کیا ہے؟
ٹک ٹاک دنیا کے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے جس کے اب تقریباً ایک ارب فعال صارفین ہیں جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔ کئی ملکوں میں پابندی کے باوجود ٹک ٹاک دنیا بھر میں مقبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے تیارہ کردہ ایسی تصاویر، ویڈیوز یا آڈیوز پر بھی لیبل لگانے کی ضرورت ہے جو حقیقت سے بہت قریب دکھائی دیتی ہیں۔
ٹک ٹاک کے اپنے اے آئی ٹولز سے تیار کردہ ویڈیوز پر پہلے ہی اس طرح کے لیبل لگائے جاتے ہیں، مگر اب دیگر پلیٹ فارمز کی تیار کردہ ویڈیوز پر بھی ڈیجیٹل واٹر مارکس لگائے جائیں گے۔
ٹک ٹاک کے عہدیدار ایڈم پریسر کی جانب سے بتایا گیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے حیران کن تخلیقی مواقع پیدا ہوئے ہیں مگر اس سے ناظرین کو گمراہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اے آئی مواد پر لیبل لگانے سے صارفین کو علم ہوگا کہ یہ ویڈیوز حقیقی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ Content Credentials نامی ڈیجیٹل واٹر مارکنگ ٹیکنالوجی سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کسی مواد کو کب اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار یا ایڈٹ کیا گیا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟