مرغی پہلے آئی یا انڈا؟ صدیوں پرانے سوال کا جواب مل گیا! دلچسپ تحقیقاتی رپورٹ
مرغی پہلے آئی یا انڈا؟ یہ سوال شاید صدیوں نہیں بلکہ جب سے زمین پر زندگی کا وجود ہوا انسانی ذہن تلاش کر رہا ہے جس کا جواب اب مل گیا ہے۔ گزشتہ دنوں انڈے کے عالمی دن کے موقع پر برطانوی اخبار ڈیلی میل نے انڈا پہلے یا مرغی سے متعلق ماہرین سے ان […]
مرغی پہلے آئی یا انڈا؟ یہ سوال شاید صدیوں نہیں بلکہ جب سے زمین پر زندگی کا وجود ہوا انسانی ذہن تلاش کر رہا ہے جس کا جواب اب مل گیا ہے۔
گزشتہ دنوں انڈے کے عالمی دن کے موقع پر برطانوی اخبار ڈیلی میل نے انڈا پہلے یا مرغی سے متعلق ماہرین سے ان کی آرا لی اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انڈا مرغی سے ڈیڑھ ارب سال قبل آیا تاہم اس کا ایک دلچسپ پہلو بھی اس آرا میں سامنے آیا ہے۔
انڈا کیا ہے؟
انڈے تقریباً اتنے ہی عرصے سے موجود ہیں، جتنا کہ زمین پر تمام زندگی ہے اور ممالیہ جانوروں کے علاوہ، تقریباً ہر قسم کے جانور اپنی نسل بڑھانے کے لیے انڈے دیتے ہیں۔
اس حوالے سے جولس ہاورڈ جو حیوانیات کے نمائندے اور انڈوں کے ارتقا پر ایک کتاب ’’انفینٹ لائف‘‘ کے مصنف ہیں نے اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کہتے ہوئے کہا ہے انڈے زندگی کے ارتقا کا ذریعہ ہیں۔ یہ وہ برتن ہیں جس میں اسپرم اور انڈا آپس میں مل کر ایک نئی زندگی کی تشکیل کرتے ہیں۔
ہاورڈ کا کہنا تھا کہ اس ارتقائی ترقی سے پہلے، حیاتیات کلوننگ کی ایک شکل کے ذریعے دوبارہ پیدا ہوتے تھے اور جینیاتی طور پر ایک جیسی مخلوق پیدا کرتے تھے لیکن انڈوں نے منفرد افراد سے نئی جیون کی تخلیق کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آج جو انڈے دیکھ رہے کہ دور قدیم کے انڈے اس سے بہت مختلف ہوں گے۔ چین سے ملنے والے 600 ملین سال قبل کے فوسل یہ بتاتے ہیں کہ اس وقت انڈے بہت چھوٹے ہوتے تھے اور ان کی ابتدا پانی کے اندر سے ہوئی۔
سائنسدان نے اسی تناظر میں کہا کہ اگر ہم یہ مان لیں کہ انڈا کسی جانور کے لیے صرف ایک ‘لائف سپورٹ کیپسول’ ہے تو یہ یقینی طور پر کسی نہ کسی شکل کے انڈوں میں شمار ہوں گے۔
قدیم پرندوں میں مہارت رکھنے والی فلنڈرز یونیورسٹی کی ماہر حیاتیات ڈاکٹر ایلن ماتھر کا موقف ہے کہ اگر آپ مجموعی طور پر انڈوں کا حوالہ دیتے ہیں تو جواب یقیناً انڈے ہی ہے۔’
مرغی کیا ہے؟
خیال کیا جاتا ہے کہ ہم آج جو گھروں میں مرغی دیکھتے ہیں وہ جنگلی سرخ پرندوں کی ایک نسل سے نکلی ہیں، جسے گیلس کہا جاتا ہے اور یہ نسل لگ بگ 50 ملین سال پہلے تھی۔
محققین کا خیال ہے کہ جیسے ہی انسانوں نے اپنی شکم سیری کے لیے زمین سے اناج اگانا شروع کیا اور چاول، جوار کی کاشت کے لیے جنگل کے علاقوں کو صاف کرنا شروع کیا تو جنگل کے پرندے نئے کھیتوں کے کناروں پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ پرندے اپنی پرانی خو بو بھول کر انسانوں کے عادی ہوگئے اور انسان بھی انہیں گھروں میں پالنے لگے اور یہی نسل آگے چل کر مرغی کی صورت میں سامنے آئی۔
اس سے پہلے محققین کا خیال تھا کہ گھروں میں پالنے والی مرغیاں 10 ہزار سال قبل وجود میں آئیں۔ تاہم بعد کے تجزیوں سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے ‘مرغی’ کے نمونے درحقیقت دوسرے جنگلی پرندوں مثلاً بطخوں کے تھے۔
مزید حالیہ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں انسانوں نے پہلی بار ان پرندوں کو 1650 قبل مسیح اور 1250 قبل مسیح کے درمیان پالا تھا۔ اگر اس تحقیق پر نتیجہ اخذ کیا جائے تو مرغی کا وجود زیادہ سے زیادہ 3500 ہزار سال قدیم ثابت ہوتا ہے۔
پہلے کیا، مرغی یا انڈا؟
مرغیوں کی عمر صرف چند ہزار سال ہے جب کہ دوسری طرف انڈا، ڈائنوسار کے زمانے سے یعنی لاکھوں سال قدیم ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر ماتھر کا کہنا ہے کہ زمین پر پائے جانے والے انڈے 358 سے 298 ملین سال پہلے کاربونیفیرس کے دوران یا اس کے بعد آئے اور یہ ممکنہ طور پر رینگنے والے جانوروں کے تھے اور وہ انڈے بھی موجودہ رینگنے والے جانوروں جیسے سانپ وغیرہ کے انڈوں کی طرح نرم تھے۔
ڈاکٹر میتھرز نے بتایا کہ پہلے سخت خول والے انڈے ابتدائی جراسک دور میں نکلے تھے اور وہ ڈائنوسار کے انڈے تھے۔ لمبی گردن والے سورپوڈس کے فوسلائزڈ انڈے جس میں برونٹوسورس اور ڈپلوڈوس شامل ہیں اور یہ 195 ملین سال قبل پائے گئے اور یہ وہ انڈے موجودہ دور کے پرندوں یا چھپکلیوں کے انڈوں سے کافی مشباہہہ تھے۔
گزشتہ سال سائنسدانوں کو ایک وسیع ڈائنوسار ہیچری بھی ملی تھی، جس میں 91 ٹائٹانوسور گھونسلے اور 256 انڈے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دیو ہیکل مخلوق پرندوں کی طرح ایک ساتھ گھونسلے بناتی تھی۔
اس تحقیق کے مطابق آرکیوپٹریکس، ڈائنوسار سے تیار ہونے والا پہلا پرندہ، لگ بھگ 150 ملین سال پہلے نمودار ہوا۔ اسی طرح سب سے قدیم تصدیق شدہ جیواشم انڈا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک پرندے کا تھا وہ تقریباً 127 ملین سال پرانا ہے، جو ابتدائی کریٹاسیئس کا ہے۔
ان سب تحقیقات کے نتائج سے یہ اخذ کیا گیا کہ کسی بھی ارتقائی لحاظ سے، انڈا یقینی طور پر مرغی سے پہلے آیا۔
تاہم اس سب تحقیق کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ مرغی پہلے ہے یا انڈا؟ اس سوال کا جواب اس بات پر منحصر ہے کہ آپ سوال کی تشریح کیسے کرتے ہیں۔
اگر کوئی انڈے کو مرغی سے قبل کا مانتا ہے تو وہ مندرجہ بالا تحقیق کی روشنی میں درست ہے اور اگر کوئی انڈے سے قبل مرغی کا وجود تسلیم کرتا ہے تو اس کو موقف بھی اس لحاظ سے درست ہے کہ مرغی کے انڈے اور مرغی میں پہلے مرغی ہی وجود میں آئی ہوگی کیونکہ مرغی کے انڈے صرف مرغی ہی دے سکتی ہے۔
ڈاکٹر ماتھر کہتے ہیں اس کی وضاحت یوں کرتے ہیں کہ پہلی حقیقی مرغی جزوی طور پر پالے ہوئے سرخ جنگلی پرندے کے انڈوں سے نکلی ہو گی۔ اسی لیے اگر اس سوال کی تشریح مرغی کے انڈوں کے حوالے سے کی جائے تو جواب یہی درست ہوگا کہ پہلے مرغی اور بعد میں انڈا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟