مرغن غذاؤں سے متعلق محققین کا حیران کن انکشاف

برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ اپنی خوراک میں چکنائی سے بھرپور مرغن غذائیں کھانا پسند کرتے ہیں ان کی یہ عادت پیدائشی بھی ہوسکتی ہے۔ یہ بات ایک تحقیق کے نتائج میں کہی گئی جس میں 54 افراد پر تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ انسانی جسم میں ایک […]

 0  5
مرغن غذاؤں سے متعلق محققین کا حیران کن انکشاف

برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ اپنی خوراک میں چکنائی سے بھرپور مرغن غذائیں کھانا پسند کرتے ہیں ان کی یہ عادت پیدائشی بھی ہوسکتی ہے۔

یہ بات ایک تحقیق کے نتائج میں کہی گئی جس میں 54 افراد پر تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ انسانی جسم میں ایک مخصوص قسم کا جین چکنائی پسند ہوتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے محققین کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو جینیاتی طور پر ہی چکنائی والے کھانوں کا ذائقہ بہتر لگتا ہے جس کی وجہ سے ان میں موٹاپا بڑھنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

برطانیہ میں یونیورسٹی آف کیمبرج میں کی گئی تحقیق میں 54 رضا کاروں کو چکن قورمہ اور اس کے بعد برطانیہ کے مراعات یافتہ طبقے کی تعلیم کے لیے مشہور ایٹن اسکول کے میس میں مہیا کیا جانے والا میٹھا دیا گیا۔

ان میں سے کچھ اشیاء میں چکنائی زیادہ تھی اور کچھ میں انتہائی کم۔ جن افراد کے جینز میں چکنائی کی پسند والا جین تھا، ان افراد نے بار بار چکنائی والے کھانے کو ترجیح دی اور اس کی قدرے زیادہ مقدار بھی کھائی۔

محققین کا کہنا تھا کہ مذکورہ جین کا نام ایم سی فور آر ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ بھوک کو کنٹرول کرنے والا یہ جین تقریباً ایک ہزار افراد میں سے ایک شخص میں پایا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت ممکن ہے کہ انسان کے ارتقائی عمل میں بھوک سے متعلق جینز پیدا ہوئے ہوں تاکہ وہ قحط کا مقابلہ کر سکیں۔

خوراک کی کمی کے دوران زیادہ چکنائی والے کھانے کھا کر جسم میں ‘چکنائی’ جمع کرنا زندہ رہنے کا ایک بہتر طریقہ ہے۔ تاہم ایم سی فور آر جینز کی وجہ سے کچھ لوگوں کی بھوک بالکل بے قابو ہو جاتی ہے۔

نیچر کمیونیکیشن نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین نے ایک ٹیسٹ مینیو تیار کیا جس میں صرف چکنائی اور مٹھاس کی تفریق کی گئی۔

کھانے کی مرکزی ڈش چکن قورمہ کے تین ورژن تیار کیے گئے جو کہ ظاہری طور پر بالکل ایک جیسی تھی تاہم ان میں چکنائی کی مقدار فرق تھی۔

یہی کام اسٹرابری سے بنی مٹھائی کے ساتھ کیا گیا جس میں چینی کی مقدار تبدیل کی گئی۔

جن لوگوں میں یہ جین پایا چاتا ہے انھوں نے کئی بار چکنائی والے کھانے کی باری میں زیادہ کھانا کھایا۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانوں میں ہماری پسند کا کم از کم جزوی حصہ ہمارے جینز پر منحصر ہے۔ آپ چاہے ظاہری طور پر کھانے کو بالکل تبدیل نہ کریں، لیکن ہمارے ذہن اس میں موجود چکنائی کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow