صالحہ بیگم مخفی:‌ کلکتہ کی معروف شاعرہ اور افسانہ نگار

مخفی صالحہ بیگم بیسویں صدی میں کلکتہ کی معروف شاعرہ تھیں اور ادبی محفلوں میں پہچانی جاتی تھیں۔ آج وہ ایک فراموش کردہ شاعرہ ہیں، لیکن وہ ایک ایسی خاتون تھیں جس نے جو کچھ نام کمایا، وہ ان محنت اور لیاقت کی بدولت تھا۔ مخفی صالحہ بیگم نے بہت کٹھن زندگی گزاری اور کئی […]

 0  7
صالحہ بیگم مخفی:‌ کلکتہ کی معروف شاعرہ اور افسانہ نگار

مخفی صالحہ بیگم بیسویں صدی میں کلکتہ کی معروف شاعرہ تھیں اور ادبی محفلوں میں پہچانی جاتی تھیں۔ آج وہ ایک فراموش کردہ شاعرہ ہیں، لیکن وہ ایک ایسی خاتون تھیں جس نے جو کچھ نام کمایا، وہ ان محنت اور لیاقت کی بدولت تھا۔ مخفی صالحہ بیگم نے بہت کٹھن زندگی گزاری اور کئی مشکلات جھیلیں۔

مخفی صالحہ بیگم 21 اکتوبر 1973ء کو انتقال کرگئی تھیں۔ ان کا سنہ پیدائش 1924 ہے۔ وہ عرصے سے سانس کے مرض کا شکار تھیں لیکن اچانک فشارِ دم کی وجہ سے جان سے گئیں۔ مخفی بیگم کلکتہ میں پیدا ہوئیں۔ اُن کا خاندان پٹنہ میں آباد تھا جہاں سے اُن کے دادا بہار اور بنگال کے اضلاع میں نوکریاں کرتے ہوئے کلکتہ پہنچے تھے اور وہیں آباد ہوگئے۔ مخفی بیگم کے والد سید وحید الدّین احمد تھے جو علی گڑھ کے تعلیم یافتہ تھے۔ وہ بعد میں کلکتہ میں سرکاری ملازم ہو گئے۔ ان کا گھرانا انگریزی اور جدید تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود مذہبی اور تصوف کا قائل تھا۔ والد علم و فضل کے دلدادہ تھے۔ اسی ماحول میں مخفی بیگم نے آنکھ کھولی اور علم و ادب کا دامن تھاما۔ صالحہ بیگم کسی اسکول سے باضابطہ تعلیم نہیں حاصل کرسکی تھیں لیکن شوق اور لیاقت کے باعث علم و ادب میں نام کیا۔ ان کی خانگی زِندگی بہت درد ناک رہی۔ پہلی شادی سے ایک بیٹی طاہرہ کلثوم پیدا ہوئیں۔ لیکن شوہر سے علیحدگی ہوگئی۔ مخفی بیگم اس کے بعد تعلیمی و سماجی کاموں میں دل چسپی لینے لگیں ایک مدرسہ اور ایک یتیم خانہ بھی قائم کیا۔ بعد میں مالی اخراجات پورے نہ کرنے کے سبب انھیں کسی اور کے سپرد کردیا۔ پھر ان کی شادی انگریزی کے ایک مدرس سے ہوگئی۔ لیکن 1947ء میں جالندھر میں فساد میں ان کو قتل کر دیا گیا۔ ان سے دو بیٹیاں تھیں۔

صالحہ بیگم نے شاعری کا آغاز 1934ء میں کیا اور کسی سے اصلاح نہیں لی۔ انھوں نے کسی زمانے میں ہفتہ وار عبرت بھی کلکتہ سے جاری کیا تھا، جو بہت دن تک اُن کی ادارت میں شائع ہوتا رہا۔ 1937ء میں اُن کے سلاموں کا مجموعہ ’’جذباتِ مخفی‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ انھوں نے افسانے بھی لکھے اور ایک مجموعہ ’’نیا شاہکار‘‘ کے عنوان سے کلکتہ میں 1956ء میں شائع ہوا۔ انھوں نے چند معلوماتی اور مفید کتابوں کا ترجمہ بھی اردو میں کیا۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow