’’سمندر میں مچھلیوں کی جگہ پلاسٹک ہوگی‘‘
پوری دنیا اس وقت ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال سے نبرد آزما ہے، اس سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پانے کیلئے عوام کو آگاہی فراہم کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ گزشتہ روز 22 اپریل کو اس حوالے سے ورلڈ ارتھ ڈے منایا گیا، اس […]
پوری دنیا اس وقت ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال سے نبرد آزما ہے، اس سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پانے کیلئے عوام کو آگاہی فراہم کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
گزشتہ روز 22 اپریل کو اس حوالے سے ورلڈ ارتھ ڈے منایا گیا، اس موقع پر دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کی جانب سے خصوصی ڈوڈل بھی جاری کیا گیا، اس تصویر میں کچھ ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی جہاں کرہ ارض کی قدرتی خوبصورتی اور وسائل کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جامعہ کراچی کے شعبہ انوائرمنٹ اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عامر عالمگیر نے بتایا کہ کون سے ایسے بڑے خطرات ہیں جن سے ہمیں نمٹنے کی ضرورت ہے؟
انہوں نے بتایا کہ ورلڈ ارتھ ڈے کے موقع پر اس بار جو موضوع رکھا گیا ہے وہ ’سیارہ بمقابلہ پلاسٹک‘ ہے کیونکہ پلاسٹک کی آلودگی، موسمیاتی تبدیلی طرح زمین کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ تحقیق کے مطابق ہم نے دنیا میں اس قدر پلاسٹک پھیلا دیا ہے کہ سال 2040 تک سمندر کے اندر مچھلیوں کی جگہ پلاسٹک ہوگا، زمین کے تحفظ کیلئے ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر پلاسٹک کے تدارک کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر عامر عالمگیر نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں ماحول دوست طرز زندگی اپنانا ہوگا، اس کیلئے ابتدائی طور پر پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرتے ہوئے اس سے مکمل کنارہ کشی اختیار کرنا ہوگی، انفرادی طور پر ہر شخص کو پہلے کی طرح خریداری کیلئے کپڑے کے تھیلے اور برتن استعمال کرنا ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں پلاسٹک مافیا ہے جو پلاسٹک کو غلط طریقے سے ری سائیکل کرتی ہے جس سے انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟