سابق گورنر سندھ نے انگلینڈ کے کس گراؤنڈ میں کمنٹری کی؟
محمد زبیر معروف سیاستدان ہیں جو سابق گورنر سندھ بھی ہیں مگر وہ ماضی میں لندن کے تاریخی کرکٹ گراؤنڈ میں کمنٹری بھی کر چکے ہیں۔ محمد زبیر کو عام افراد پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے معروف سیاستدان کی حیثیت سے جانتے ہیں جو گورنر سندھ کی حیثیت سے بھی ماضی میں […]
محمد زبیر معروف سیاستدان ہیں جو سابق گورنر سندھ بھی ہیں مگر وہ ماضی میں لندن کے تاریخی کرکٹ گراؤنڈ میں کمنٹری بھی کر چکے ہیں۔
محمد زبیر کو عام افراد پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے معروف سیاستدان کی حیثیت سے جانتے ہیں جو گورنر سندھ کی حیثیت سے بھی ماضی میں اپنا سیاسی کردار بخوبی ادا کر چکے ہیں لیکن شاید ہی کسی کو معلوم ہو وہ کرکٹ سے بھی بہت زیادہ شغف رکھتے ہیں اور لندن کے معروف کرکٹ گراؤنڈ میں پاکستان کے ایک میچ کی کمنٹری بھی کر چکے ہیں۔
یہ چونکا دینے والا انکشاف محمد زبیر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں گفتگو کے دوران کیا۔
محمد زبیر نے بتایا کہ انہوں نے 2006 میں لندن کے تاریخی لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ میچ کی کمنٹری کی تھی جس میں انضمام الحق، یونس خان، محمد یوسف، کامران اکمل سمیت کئی بڑے نام شامل تھے۔
کرکٹ کمنٹری کا پس منظر بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے کرکٹ کمنٹری کا شوق تھا اور ایف ایم 107 پہلا چینل تھا جو کرکٹ رائٹس رکھتا تھا اور کرکٹ کو کور کرتا تھا تو اس کی جانب سے موقع ملا تو میں نے اس کو گنوایا نہیں۔
سابق گورنر نے کہا کہ اس میں میں جس ادارے میں جاب کر رہا تھا وہ چھوڑ دی تھی مفت میں لندن وہ لارڈز جیسے کرکٹ گراؤنڈ جانا اور بوتھم سمیت بڑے کمنٹیٹرز سے ملاقات ایسا چارم تھا کہ میں بھی اس آفر پر وہاں پہنچ گیا اور کمنٹری کی۔
انہوں نے پی ایس ایل کے حوالے سے کہا کہ پی ایس ایل پاکستان کا اتنا مقبول برانڈ بن چکا ہے کہ جب بھی یہ آتا ہے تو سیاست سمیت سب چیزیں پس منظر میں چلی جاتی ہیں۔ اس وقت گوکہ پاکستان میں سیاسی ماحول گرم ہے۔ انتخابات کے بعد صوبوں اور وفاق میں حکومت سازی کی کوششیں جاری ہیں لیکن لوگ سیاسی ٹاک شوز چھوڑ کر پی ایس ایل کے میچز دیکھ رہے ہیں۔
ایک سوال کے انہوں نے دلچسپ جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاہور میں ن لیگ کی پرفارمنس سے زیادہ لاہور قلندر کی کارکردگی نے حیران کیا۔ ان کی یہ کارکردگی ٹیم پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ن لیگی رہنما نے ایک سیاسی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاہور میں مقابلے کی توقع ہو رہی تھی اور لاہور سے آنے والے نتائج ان کے لیے بھی سرپرائز تھے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟