روزہ وقت دیکھ کر افطار کیا جائے یا اذان سُن کر؟ علمائے کرام نے وضاحت کردی

کراچی : علمائے کرام نے روزہ افطار کرنے کے وقت کے حوالے سے لوگوں کی رہنمائی کیلئے وضاحت بیان کی ہے۔ اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان میں علامہ رضا داؤدانی اور مفتی اکمل قادری نے ناظرین کی جانب سے فون پر کیے جانے والے سوالات کے جوابات دیے۔ ایک خاتون کالر نے […]

 0  6
روزہ وقت دیکھ کر افطار کیا جائے یا اذان سُن کر؟ علمائے کرام نے وضاحت کردی

کراچی : علمائے کرام نے روزہ افطار کرنے کے وقت کے حوالے سے لوگوں کی رہنمائی کیلئے وضاحت بیان کی ہے۔

اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان میں علامہ رضا داؤدانی اور مفتی اکمل قادری نے ناظرین کی جانب سے فون پر کیے جانے والے سوالات کے جوابات دیے۔

ایک خاتون کالر نے دریافت کیا کہ ماہ رمضان میں ہمیں جو کلینڈرز ملتے ہیں ان پر جو سحر و افطار کا وقت لکھا ہوتا ہے تو اس پر عمل کیا جائے یا قریبی مسجد میں ہونے والی اذان کو سن کر روزہ رکھا یا افطار کیا جائے َ

اس سوال کے جواب میں علامہ رضا داؤدانی نے کہا کہ اس بات کا دارومدار آپ کے اطمینان پر ہے سحر و افطار کا وقت متعین ہے، اذان ہوجانا معیار نہیں اس کا صحیح وقت پر ہونا معیار ہے۔

کچھ اسی طرح کا جواب مفتی اکمل قادری نے بھی دیا کہ سحر و افطار کا وقت اہمیت رکھتا ہے اذان ہونا نہیں کیونکہ اذان غلطی سے وقت سے پہلے یا بعد میں دی جا سکتی ہے، اگر آپ کو مسجد کے مؤذن پر اعتماد ہے تو کوئی مسئلہ نہیں۔

غروب آفتاب کے وقت روزہ کا وقت مکمل ہوجاتا ہے اور روزہ دار مغرب کی اذان کے بعد اہتمام کے ساتھ روزہ افطار کرتے ہیں۔

روزہ یا صوم کے معنی "رکنا” کے ہوتے ہیں، یعنی صبح صادق سے غروب آفتاب تک روزہ توڑنے والی چیزوں سے رک جانا۔

لہٰذا سحری کا وقت صبح صادق سے پہلے ہے اور افطاری کا وقت رات آنے سے پہلے ہے، غروب آفتاب سے رات شروع ہو جاتی ہے اور صبح صادق سے دن شروع ہو جاتا ہے اور روزہ دن کے وقت رکھا جاتا ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow