خون کے تالاب میں لت پت پڑی خاتون کا قاتل کون نکلا؟
خاتون کو اس کے اپنے ہی محبوب نے بے دردی سے مار ڈالا، پولیس تفتیش میں ملزم مسلسل جھوٹ بولتا رہا. مارلین ڈوئل نامی خاتون کے اہلخانہ نے پولیس کو اس کی گمشدگی کی اطلاع دی تھی، پولیس نے کھوج لگائی تو خاتون کی لاش اسی کے گھر میں خون میں لت پت ملی، اس […]
خاتون کو اس کے اپنے ہی محبوب نے بے دردی سے مار ڈالا، پولیس تفتیش میں ملزم مسلسل جھوٹ بولتا رہا.
مارلین ڈوئل نامی خاتون کے اہلخانہ نے پولیس کو اس کی گمشدگی کی اطلاع دی تھی، پولیس نے کھوج لگائی تو خاتون کی لاش اسی کے گھر میں خون میں لت پت ملی، اس دوران پولیس کو شک ہوگیا کہ مارلین کو اس کے محبوب پیٹرک اسکوپینسکی نے قتل کیا ہے جس کے ساتھ وہ رہتی تھی۔
تین دنوں سے لاپتہ مارلین کے بارے میں پولیس نے جب اس کے محبوب اسکوپنسکی سے پوچھ گوچھ کی تو وہ مسلسل جھوٹ بولتا رہا اور اس کے قتل کے بارے میں ثبوت بھی چھپائے۔
پولیس اور ماہرین کی تفتیش اور سی سی ٹی وی فوٹیج شواہد سے یہ بات سامنے آئی کہ ملزم نے ہی خاتون کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔
جب پولیس خاتون اور اس کے دوست کے مشترکہ گھر میں زبردستی داخل ہوئی تو وہاں انھوں نے مارلین کی لاش دیکھی جبکہ اس کے اطراف ہر جگہ خون بکھرا ہوا تھا۔
32 سالہ مارلین کے سر میں چوٹوں کے شدید نشانات موجود تھے جبکہ خون کی مقدار سے اندازہ لگایا گیا کہ وہ کافی دیر سے وہاں پڑی تھی جبکہ اس نے واقعے میں کوئی جدوجہد یا لڑائی نہیں کی تھی۔
تلاش کے دوران اسکوپنسکی کو پولیس نے اسکی ماں کے گھر سے پکڑا، پولیس کی آمد پر اس نے بالکونی سے چھلانگ لگانے کی دھمکی بھی دی اور مزاحم دکھائی دیا تاہم اسے قتل کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا۔
بطور ملزم اسکوپنسکی کی شناخت کرتے ہوئے پولیس اس پر قتل کا الزام عائد کیا جبکہ دو مزید افراد پر بھی فرد جرم عائد کیا گیا ہے جنھوں نے اس کی اور اس کی ماں کی مدد کی۔
تاہم مقتول خاتون کے دوست کو عدالت میں عدم ثبوت کی بنا پر قتل کا قصوروار نہیں ٹھہرایا جاسکا، لیکن عدالت نے اسے پھر بھی عمر قید کی سزا سناتے ہوئے کم از کم 13 سال کی سزا دی ہے۔
دیگر تین لوگوں کو بھی قصوروار پایا گیا ہے جس میں سے ایک شخص کو 42 ماہ جبکہ اس کے ساتھی اور اسکوپنسکی کی ماں کو بھی 15 ماہ قید کی سزا ہوئی ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟