جب سہیل تنویر کو اپنے والد سے مار پڑی تو۔۔۔۔۔۔ ؟ خود بولر کی زبانی سنیے

سابق قومی فاسٹ بولر سہیل تنویر نے اپنے بچپن کی یادوں کا تازہ کرتے ہوئے والد سے جوتوں کی مار پڑنے کا واقعہ سنا دیا۔ اے اسپورٹس کے پروگرام کرکٹ کہانی میں سابق فاسٹ بولر سہیل تنویر نے جہاں اپنے کرکٹ کیریئر سے متعلق باتیں کیں وہیں اپنی نجی زندگی اور بچپن کی کچھ شرارتوں […]

 0  3
جب سہیل تنویر کو اپنے والد سے مار پڑی تو۔۔۔۔۔۔ ؟ خود بولر کی زبانی سنیے

سابق قومی فاسٹ بولر سہیل تنویر نے اپنے بچپن کی یادوں کا تازہ کرتے ہوئے والد سے جوتوں کی مار پڑنے کا واقعہ سنا دیا۔

اے اسپورٹس کے پروگرام کرکٹ کہانی میں سابق فاسٹ بولر سہیل تنویر نے جہاں اپنے کرکٹ کیریئر سے متعلق باتیں کیں وہیں اپنی نجی زندگی اور بچپن کی کچھ شرارتوں اور یادگار واقعات سے بھی پردہ اٹھایا۔

سہیل تنویر جب 12 سال کے تھے تو اس وقت کا قصہ سناتے ہوئے گویا ہوئے کہ میں آٹھویں جماعت کا طالبعلم تھا لیکن کرکٹ تگڑا کرکٹر بن چکا تھا اور اپنے سے بڑے کرکٹرز کے ساتھ کھیلتا تھا تو اسی دوران ایک میچ کے لیے بڑوں کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ انہیں چکوال جانا پڑا۔

سابق فاسٹ بولر نے بتایا کہ ان کے والد کی جانب سے مغرب سے قبل گھر واپس آ جانے کی سخت ہدایت تھی۔ ہمارے علاقے کی ایک ٹیم ون ڈے میچ کھیلنے چکوال جا رہی تھی مجھے بھی ساتھ چلنے کا کہا اور جب بتایا کہ مغرب سے پہلے گھروں کو واپس پہنچ جائیں گے تو میں راضی ہو گیا۔

سہیل تنویر نے کہا کہ وہ صبح پنڈی سے چکوال کے لیے روانہ ہوئے لیکن گھر والوں کو نہیں بتایا کیونکہ شہر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ملنی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پوری ٹیم چکوال پہنچی تو کرکٹ میچ کے منتظمین کے خاندان میں کسی کا انتقال ہو گیا تھا جس کی وجہ سے میچ نہ ہو سکا بہرحال ہمیں گھر واپسی میں بہت دیر ہو گئی۔

سہیل تنویر بتاتے ہیں کہ جب میں مغرب تک گھر نہ پہنچا تو شور مچ گیا اور میرے لاپتہ ہونے کی خبر پھیل گئی۔ مساجد میں گمشدگی کے اعلانات کرا دیے گئے۔ بڑے بھائیوں نے ہم عمر دوستوں کے گھر جاکر معلومات حاصل کرنا چاہیں لیکن وہ بھی میرے چکوال جانے سے لاعلم تھے۔

 

سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ جب میں گھر واپس پہنچا تو وہاں تھرتھلی مچی ہوئی تھی۔ میرے آنے کے بعد کیا ہوا پوچھیں نہ تو اچھا ہے۔ بعد ازاں اس سے خود ہی پردہ اٹھاتے ہوئے سہیل تنویر نے کہا کہ والد نے جوتے سے مجھے مار لگائی جو آج تک یاد ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آج بھی جب وہ اس دن کو یاد کرتے ہیں تو والد برحق نظر آتے ہیں، غلطی میری ہی تھی۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow