اب اینٹی بائیوٹکس ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر خریدی نہیں جا سکیں گی

اسلام آباد: حکومت نے اینٹی بائیوٹکس کے بے جا استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی بیکٹیرل ادویات کے استعمال کے قواعد میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ڈریپ ذرائع کے مطابق ڈریپ نے صوبوں سے ڈرگ سیلز رولز پر نظر ثانی کی سفارش کر دی ہے، […]

 0  3

اسلام آباد: حکومت نے اینٹی بائیوٹکس کے بے جا استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی بیکٹیرل ادویات کے استعمال کے قواعد میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ڈریپ ذرائع کے مطابق ڈریپ نے صوبوں سے ڈرگ سیلز رولز پر نظر ثانی کی سفارش کر دی ہے، اس سلسلے میں صوبوں کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں ڈریپ ایکٹ 2012 کے تحت ڈرگ رولز میں تبدیلی کی سفارش کی گئی ہے۔

ڈریپ نے دوا کی فروخت کے قانون میں الفاظ ’انفرادی مالیکیولز‘ کو تبدیل کر کے الفاظ ’کلاسز آف اینٹی بیکٹیریل، اینٹی بائیوٹک‘ شامل کرنے کی سفارش کی ہے، جس کا مقصد شیڈولز لسٹ ڈرگز میں تمام اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی بیکٹریل دواؤں کو شامل کرنا ہے، تاکہ ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر اسے فروخت نہ کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ ڈرگ ایکٹ 1976 سیکشن 6 کے تحت ادویات کی فروخت کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے، اور ملک میں ادویات کی فروخت ڈرگ سیلز رولز کے تحت کی جاتی ہے، جب کہ رولز کے تحت ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر شیڈولز لسٹ ڈرگز کی سیل ممنوع ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں 2017 میں نیشنل ایکشن پلان فار اے ایم آر تشکیل دیا گیا تھا جس کا مقصد اینٹی بائیوٹکس کا غیر ضروری استعمال روکنا تھا۔

خیال رہے کہ ملک میں اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اے ایم آر کی وجہ اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی بیکٹیرل کا بے جا استعمال ہے، عالمی سطح پر ماہرین کا کہنا ہے اینٹی بائیوٹکس کے بہت زیادہ استعمال سے جراثیم طاقت ور اور دوا کمزور پڑ رہی ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow