2011 سے لاپتہ بچی کی تلاش کیلئے پولیس نے ’اے آئی‘ کی مدد حاصل کرلی
چنئی: بھارت میں 13سال قبل تامل ناڈو میں 2 سال کی معصوم بچی کویتا اپنے گھر کے باہر سے اچانک لاپتہ ہوگئی تھی، بچی کے والدین تاحال اپنی گمشدہ بیٹی کی تلاش میں ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بچی کو تلاش کرنے کے لیے پولیس نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کی مدد سے 14 سال […]
چنئی: بھارت میں 13سال قبل تامل ناڈو میں 2 سال کی معصوم بچی کویتا اپنے گھر کے باہر سے اچانک لاپتہ ہوگئی تھی، بچی کے والدین تاحال اپنی گمشدہ بیٹی کی تلاش میں ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بچی کو تلاش کرنے کے لیے پولیس نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کی مدد سے 14 سال کے عمر کی کویتا کی تصویر بنائی ہے۔
بچی کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کی 2 سالہ بیٹی 19 ستمبر 2011 کو شام 5 بجے کے قریب ان کے گھر کے قریب کھیلتے ہوئے اچانک لاپتہ ہوگئی تھی، تب سے وہ مسلسل اپنی بیٹی کی تلاش میں ہیں۔
پولیس کو بھی بچی کی گمشدگی کی اطلاع دی گئی۔ لیکن انہیں اس وقت شدید حیرانی ہوئی جب پولیس نے انہیں بتایا کہ یہ کیس 2022 میں بند کر دیا گیا۔
بچی کے والد جو ایک کوآپریٹو بینک میں ملازمت کرتے ہیں، اُنہوں نے پولیس کے فیصلے کے خلاف چنئی، سیداپیٹ کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ عدالتی حکم کے بعد حکام نے لڑکی کی تلاش کے لیے ٹیکنالوجی سے مدد حاصل کرلی۔
بچی کے والد نے بتایا کہ ان کے پاس بچی کی صرف دو ہی تصویریں تھیں اور وہ دونوں پرانی تصاویر شادی کی تقریب کے دوران لی گئی تھیں اور اس وقت کویتا کی عمر صرف ایک یا دو سال کی ہوگی۔
خواتین کے اکاؤنٹ میں ہر ماہ 8500 روپے جمع کرانے کا اعلان
حکام نے تیرہ سال قبل گمشدہ بچی کی تصویر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کی ہے، پولیس کے مطابق دو سال کی بچی اب شاید کچھ ایسی ہی نظر آتی ہوگی۔ اے آئی ٹیکنالوجی سے بنائی گئی اس تصویر کو دیکھ کر 15 سالہ کویتا کے والدین اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور بے اختیار رو دیئے۔
والدین کو اب ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اے آئی کی مدد سے بنائی گئی اس تصویر سے ان کی بیٹی کی تلاش کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟