پیرس اولمپکس: جمناسٹک کی ملکہ کی دماغی مرض سے صحتیابی کے بعد گولڈ میڈل کے ساتھ واپسی
جمناسٹک کی ملکہ سمون بائلز نے دماغی بیماری سے صحت یابی کے بعد پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل کے ذریعے شاہانہ انداز سے واپسی کی ہے۔ ورلڈ چیمپئن شپ میں 30 تمغے، 2016 کے اولمپکس میں سونے کے چار اور کانسی کا ایک، ٹوکیو اولمپکس میں چاندی اور کانسی کے تمغے جیتنے کے ساتھ چھ، […]
جمناسٹک کی ملکہ سمون بائلز نے دماغی بیماری سے صحت یابی کے بعد پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل کے ذریعے شاہانہ انداز سے واپسی کی ہے۔
ورلڈ چیمپئن شپ میں 30 تمغے، 2016 کے اولمپکس میں سونے کے چار اور کانسی کا ایک، ٹوکیو اولمپکس میں چاندی اور کانسی کے تمغے جیتنے کے ساتھ چھ، چھ بار آل راؤنڈر اور فلور چیمپئن سمون بائلز جنہیں ان کی پھرتی اور کھیل پر مہارت کے باعث جمناسٹک کی ملکہ کہا جاتا ہے وہ دماغ کی بیماری سے صحتیابی کے بعد شاندار طریقے سے اولمپکس میں انٹری دی ہے۔
امریکا سے تعلق رکھنے والی سمون بائلز کو ٹوکیو اولمپکس کے دوران ہی مہلک ٹوئسٹی بیماری کا شکار ہو گئی تھیں جس کے باعث انہیں اولمپکس سے دستبردار ہونا پڑا۔ یہ ایسی بیماری ہے جس میں دماغ کا جسم سے رابطہ ٹوٹ جاتا ہے اور اسے حرکت پر قابو نہیں رہتا۔
جمناسٹک کی ملکہ کے اس بیماری کا شکار ہونے کے بعد ان کے عارضی طور پر کھیلوں سے رابطہ ٹوٹا اور یہ شکوک وشبہات شروع ہوگئے کہ وہ اب کبھی جمناسٹک کا مظاہرہ نہیں کر سکے گی لیکن ہمت ہو تو پھر کچھ بھی ناممکن نہیں اور یہ بات ثابت کر دکھائی سمون بائلز نے اپنی ہمت سے۔
سمون بائلز نے برسوں بعد کھیل کے میدان میں پیرس اولمپکس کے ذریعے ایسی شاندار واپسی کی کہ دنیا بھی حیران رہ گئی اور وہ سب کی توجہ کا مرکز بن گئی۔
دس ہزار کرسٹل جڑی شرٹ میں سمون نے پیرس اولمپکس میں ایسی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا کہ ایک اور گولڈ میڈل اپنے گلے کی زینت بنایا اور دنیا نے بھی انہیں جمناسٹک کی عظیم ترین چیمپیئن مان لیا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟