’’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘‘ کیا ہے اور کیوں ہوتا ہے؟
ماہرین امراض نسواں کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد کچھ ماؤں پر مایوسی اور بے سکونی کی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے جسے ’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘ کہا جاتا ہے۔ پوسٹ پارٹم ڈپریشن یا پوسٹ نیٹل ڈپریشن‘ دراصل ڈپریشن کی ہی ایک قسم ہے جس کا شکار نومولود بچوں کے والدین ہوسکتے ہیں۔ ڈپریشن […]
ماہرین امراض نسواں کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد کچھ ماؤں پر مایوسی اور بے سکونی کی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے جسے ’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘ کہا جاتا ہے۔
پوسٹ پارٹم ڈپریشن یا پوسٹ نیٹل ڈپریشن‘ دراصل ڈپریشن کی ہی ایک قسم ہے جس کا شکار نومولود بچوں کے والدین ہوسکتے ہیں۔
ڈپریشن کی یہ قسم مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ باقاعدہ ڈپریشن یا سائیکوسس کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔
ماہرین امراض نسواں کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد ماں کو چھ ہفتوں ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عام طور پر یہ کیفیت ہارمونل تبدیلیوں، زچگی میں نفسیاتی ایڈجسٹمنٹ اور تھکاوٹ کی وجہ سے ہوتی ہے جسے بعد از پیدائش ڈپریشن ’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘ کی اصطلاح دی گئی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں 13فیصد خواتین بچے کی پیدائش کے بعد اس ڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح 20 فیصد ہے۔
پوسٹ نیٹل ڈپریشن کی علامات درج ذیل ہیں۔
شدید قسم کی اداسی محسوس کرنا یا رونا، چڑچڑا پن اور شدید غصہ آنا، بھوک اور کھانے کے معمولات میں تبدیلی، تھکاوٹ محسوس کرنا اور جسم میں توانائی کا نہ ہونا شامل ہے۔
اس کے علاوہ روزمرہ کی سرگرمیوں میں دل نہ لگنا اور رشتہ داروں اور دوستوں سے دوری اختیار کرنا، بچے کے ساتھ تعلق بنانے میں مشکل محسوس ہونا، نیند کا نہ آنا یا حد سے زیادہ سونا بھی اسی ڈپریشن کی علامات میں سے ہے۔
ماہرین کے مطابق عمومی طور پر اپنے متعلق منفی خیالات کا آنا اور اپنی مامتا پر سوال کرنا، مستقبل کے متعلق مایوسی محسوس کرنا، انگزائٹی اور پینک اٹیک، سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کا متاثر ہونا اور فیصلہ کرنے میں مشکل ہونا، خود کو اور بچے کو نقصان پہنچانے سے متعلق خیالات کا آنا/ خودکشی کرنے کا سوچنا شامل ہے۔
احتیاط اور علاج
جہاں تک علاج کا تعلق ہے تو تعاون، دوا، تھراپی، زیادہ تر محفوظ اینٹی ڈپریسنٹ مریضہ کو تجویز کی جاتی ہیں جس کے نتائج چھ سے آٹھ ہفتوں میں سامنے آتے ہیں، یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر ماں پی پی ڈی کا شکار ہو تو بچے کے باپ کا بھی ڈپریشن کا شکار ہونے کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے اور اس کے اثرات بچوں میں بھی نیند اور بھوک کے مسائل اور زیادہ رونے کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔
پوسٹ پارٹم ڈپریشن سے بچاؤ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ڈلیوری کے بعد چیک اَپ ضرور کروائیں، گھر والوں سے مدد حاصل کریں، ایسے میں خاتون کیلئے شوہر کا تعاون بہت ضروری ہوتا ہے۔
چائے اور کافی کا استعمال کم کریں، واک کریں، گھر سے باہر نکلیں، بچہ سو جائے تو خود بھی نیند پوری کرنے کی کوشش کریں۔
دنیا کے کئی ممالک میں عورتوں کے ساتھ ان کے شوہر کو بھی بچے کی ولادت پرچھٹیاں ملتی ہیں تاکہ ماں باپ دونوں مل کر نومولود کو سنبھال سکیں اور اپنے روزمرہ کے معمولات انجام دے سکیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟