نیند نہ آنے کا علاج صرف ادویات نہیں کچھ اور بھی ہے
اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سارا دن کی محنت اور تھکن کے باوجود نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہوتی ہے اور ساری رات کروٹیں بدلنے میں گزر جاتی ہے۔ اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کی اس کیفیت کو انسومنیا (بے خوابی) کہتے […]
اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سارا دن کی محنت اور تھکن کے باوجود نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہوتی ہے اور ساری رات کروٹیں بدلنے میں گزر جاتی ہے۔
اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کی اس کیفیت کو انسومنیا (بے خوابی) کہتے ہیں متاثرین اس کے علاج کیلئے مختلف ادویات بھی استعمال کرواتے ہیں لیکن اب نیند کی کمی یا بے خوابی کا آسان سا حل سامنے آیا ہے۔
فلنڈرز یونیورسٹی کے ڈاکٹر الیگزینڈر سویٹ مین کا کہنا ہے کہ ادویات کا استعمال نیند نہ آنے کا واحد حل نہیں بلکہ ’سیلف گائیڈڈ ڈیجیٹل بی ہیویرئل تھراپی‘ کا استعمال ایک متبادل حل ہے جس پر غور کیا جانا چاہیے۔
سی بی ٹی آئی تک رسائی کو بڑھانے اور نیند کی گولیوں پر انحصار کو کم کرنے کے لیے، فلنڈرز یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے ماہرین نیند نے ’’بیڈ ٹائم ونڈو‘‘ نامی سیلف گائیڈڈ ڈیجیٹل سی بی ٹی آئی پروگرام تیار کیا ہے۔ پھر ایک تجربے کے ذریعے اس کی تاثیر اور اس کے ڈیزائن کی جانچ کی ہے۔
ڈاکٹر الیگزینڈر سویٹ مین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پورے آسٹریلیا میں بے خوابی میں مبتلا افراد میں ایک نئے سی بی ٹی آئی پروگرام کا تجربہ کیا اس آسان سے طریقے پر عمل کرنے کے بعد نیند، دن کے وقت کے افعال اور دماغی صحت میں نمایاں بہتری نوٹ کی گئی۔
انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ یہ تھراپی بے خوابی، دماغی صحت اور معیار زندگی کو بہتر بناتی ہے اور وہ زیادہ سے زیادہ افراد تک اس علاج کی رسائی کو ممکن بنانا چاہتے ہیں تاکہ لوگ نیند کی گولیوں پر انحصار کرنے کے بجائے اس سے فائدہ اٹھائیں اور طویل مدتی نیند کے مسائل سے نجات حاصل کر سکیں۔
بے خوابی اور سلپ اپنیا نیند کی دو سب سے زیادہ عام بیماریاں ہیں اور اکثر ایک ساتھ ہوتی ہیں۔ بے خوابی میں مبتلا تقریباً 30-40 فیصد افراد میں سلپ اپنیا جنم لینے لگتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایسے تمام افراد میں دن کے وقت کام کرنے کی صلاحیت، دماغی اورجسمانی صحت متاثر ہونے لگتی ہے اس طرح ان میں موت کا خطرہ 50-70 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین صحت نے اسی لیے سی بی ٹی آئی کی لوگوں تک رسائی بڑھانے کے لیے، خود گائیڈڈ انٹرایکٹو ڈیجیٹل سی بی ٹی آئی پروگرام تیار کیا ہے جسے کوئی بھی شخص بآسانی استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔
بے خوابی کی علامات والے 62 بالغوں نے 18 ماہ کے عرصے میں ’’یڈروم ونڈو‘‘ کا استعمال کیا اور بے خوابی اور اس سے منسلک ذہنی صحت کی علامات میں نمایاں اور مستقل بہتری کی اطلاع دی۔
یہ پروگرام ایک خاص الگورتھم کے تحت کام کرتا ہے جو نیند اور چوکنا رہنے کی علامات کا مسلسل جائزہ لیتا ہے ہیں اور رات کی خراب نیند سے دن کو متاثر کیے بغیر بے خوابی کے علاج کے لیے موزوں اور متعامل سفارشات فراہم کرتا ہے اس طرح نیند میں خلل پیدا کرنے والے عوامل کم ہونے لگتے ہیں اور بے خوابی سے نجات مل جاتی ہے۔
واضح رہے کہ بے خوابی کے لیے سی بی ٹی فار انسومنیا تھراپی کے مثبت نتائج سامنے آنے کے بعد بھی اس تھراپی کے تربیت یافتہ ماہر نفسیات کافی کم ہیں یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے علاج تک رسائی انتہائی محدود ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا میں، بے خوابی کے تقریباً 90 فیصد مریضوں کا علاج نیند کی گولیوں سے کیا جاتا ہے جبکہ صرف ایک فیصد کو سی بی ٹی آئی کے لیے ماہر نفسیات کے پاس بھیجا جاتا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟