موٹاپے سے نجات کیلیے پروٹین کیسے استعمال کی جائے؟
گزشتہ 20 سال میں دنیا بھر میں لوگوں میں موٹاپے کے شکار ہونے کی رفتار دگنی ہوگئی ہے۔ لیکن آج ہم اپنے کھانے پینے کے حوالے سے زیادہ باشعور بھی ہوگئے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں ہم سفید بریڈ کی جگہ براؤن بریڈ، آٹے کی بریڈ اور موٹے اناج سے بنی بریڈ استعمال کرنے لگے […]
گزشتہ 20 سال میں دنیا بھر میں لوگوں میں موٹاپے کے شکار ہونے کی رفتار دگنی ہوگئی ہے۔ لیکن آج ہم اپنے کھانے پینے کے حوالے سے زیادہ باشعور بھی ہوگئے ہیں۔
پچھلے کچھ سالوں میں ہم سفید بریڈ کی جگہ براؤن بریڈ، آٹے کی بریڈ اور موٹے اناج سے بنی بریڈ استعمال کرنے لگے ہیں۔ ہم فل کریم دودھ کی جگہ سکمڈ دودھ لینے لگے ہیں۔ صحت کے حوالے ہمارے شعور کا مرکز پروٹین ہے لیکن کس طریقے سے پروٹین لینی چاہیے، کتنی کم یا کتنی زیادہ پروٹین ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صحت کے حوالے باشعور افراد یہ بات مانتے ہیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ پروٹین استعمال کرنی چاہیے لیکن اب تمام ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ زیادہ پروٹین والی یہ پروڈکٹس ہمارے لیے غیرضروری اور جیب پر بوجھ ہیں۔
پروٹین ہمارے جسم کے نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ زیادہ پروٹین والی چیزیں جسے دودھ، گوشت، انڈے، مچھلی اور دالیں ہمارا جسم بنانے کے لیے بے حد ضروری ہیں۔
جب ہم ایسی چیزیں کھاتے ہیں، تو ہمارا معدہ انھیں توڑ کر امینو ایسڈز میں تبدیل کرتا ہے جسے ہماری چھوٹی آنت جذب کرتی ہے۔ یہاں سے یہ امینو ایسڈز ہمارے جگر تک پہنچتے ہیں۔ جگر یہ طے کرتا ہے کہ ہمارے جسم کے لیے ضروری امینو ایسڈز کون سے ہیں۔ انہیں الگ کر کے باقی ایسڈ پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج کر دیتا ہے۔
کتنی پروٹین لینی چاہیے؟
جو بالغ افراد زیادہ بھاگ دور یا محنت کا کام نہیں کرتے، انھیں اپنے جسم کے مطابق فی کلو وزن کے حساب سے 0.75 گرام پروٹین چاہیے ہوتی ہے۔ اوسطاً یہ اعداد مردوں کے لیے 55 گرام اور خواتین کے لیے 45 گرام روزانہ ٹھیک ہے۔ یعنی دو مٹھی گوشت، مچھلی، خشک میوہ جات یا دالیں کھانے سے روزانہ پروٹین کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔
پوری مقدار میں ضروری پروٹین نہ لینے سے بال جھڑنا، جلد پھٹنا، وزن گھٹنا اور پٹھے کھچنے کی شکایتیں ہو سکتی ہیں۔ لیکن کم پروٹین کھانے سے ہونے والی یہ پریشانیاں بہت کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ عام طور پر یہ انہی لوگوں میں دیکھنے کو ملتی ہیں، جن کے کھانے پینے میں بڑی گڑبڑ ہو اور کھانے میں باقاعدگی نہ ہو۔
اس کے باوجود ہم اکثر یہی سمجھتے ہیں کہ باڈی بلڈنگ اور پٹھوں کی نشو و نما کے لیے پروٹین بے حد ضروری ہے۔ یہ کافی حد تک صحیح بھی ہے۔
طاقت بڑھانے والی ورزش کرنے سے پٹھوں میں موجود پروٹین ٹوٹنے لگتی ہے۔ ایسے میں پٹھوں کو طاقتور بنانے کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ پٹھوں کی مرمت ہو سکے۔ اس میں پروٹین میں پایا جانے والا لیوسن نامی امینو ایسڈ بہت مددگار ہوتا ہے۔
کچھ محقق تو یہ بھی کہتے ہیں کہ بہت مشکل ورزشیں کرنے کے بعد اگر ہم پروٹین سے بھرپور خوراک نہیں لیتے ہیں تو اس سے ہمارے پٹھے اور بھی زیادہ ٹوٹتے ہیں۔ یعنی ورزش سے تب فائدہ نہیں ہوتا، جب آپ پروٹین وغیرہ نہ لیں۔
برطانیہ کی سٹرلنگ یونیورسٹی میں کھیلوں کے پروفیسر کیون کپٹن کہتے ہیں کہ ’زیادہ تر لوگوں کو ان کی ضرورت بھر سے زیادہ ہی پروٹین ان کے کھانے سے مل جاتی ہے۔ کسی کو سپلیمینٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ آسانی سے اپنی روزمرہ کے کھانے پینے کی چیزوں کے کے ذریعے مناسب مقدار میں پروٹین حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟