فزکس کا نوبل انعام اے آئی ماڈل کو ممکن بنانے والے 2 سائنس دانوں کو دے دیا گیا

اسٹاک ہوم: فزکس کا نوبل انعام اے آئی ماڈل کو ممکن بنانے والے 2 سائنس دانوں کو دے دیا گیا، جن کے کام کی وجہ سے چیٹ جی پی ٹی جیسے سافٹ ویئر ممکن ہو سکے۔ سوئیڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز نے 2024 کے لیے طبیعیات کا نوبل انعام 2 سائنس دانوں کو مشترکہ […]

 0  1
فزکس کا نوبل انعام اے آئی ماڈل کو ممکن بنانے والے 2 سائنس دانوں کو دے دیا گیا

اسٹاک ہوم: فزکس کا نوبل انعام اے آئی ماڈل کو ممکن بنانے والے 2 سائنس دانوں کو دے دیا گیا، جن کے کام کی وجہ سے چیٹ جی پی ٹی جیسے سافٹ ویئر ممکن ہو سکے۔

سوئیڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز نے 2024 کے لیے طبیعیات کا نوبل انعام 2 سائنس دانوں کو مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کیا ہے، امریکا اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر کیے جانے والے کام پر یہ انعام دیا گیا ہے۔

نوبل انعام کے ساتھ دی جانے والی 11 لاکھ ڈالرز انعامی رقم بھی دونوں سائنس دانوں میں تقسیم کی جائے گی۔

جان ہوپ فیلڈ امریکا کی پرنسٹن یونیورسٹی جب کہ جیفری ہِنٹن کینیڈا کی ٹورنٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں، رائل اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ان سائنس دانوں نے ایسے طریقہ کار تشکیل دیے جو موجودہ عہد کے طاقت ور مشین لرننگ ٹولز کی بنیاد ثابت ہوئے۔

ان سائنس دانوں کے تحقیقی کام سے اے آئی ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی کی تیاری میں مدد ملی، کمیٹی کے مطابق اگرچہ کمپیوٹر سوچ نہیں سکتے مگر اب یہ مشینیں یادداشت اور سیکھنے جیسی انسانی صلاحیتوں کی نقل کر رہی ہیں اور ان دونوں سائنس دانوں نے اسے ممکن بنانے میں مدد کی۔

جان ہوپفیلڈ اور جیفری ہنٹن نے فزکس کے بنیادی تصورات اور طریقوں کو استعمال کر کے ایسی ٹیکنالوجیز تیار کیں جو تفصیلات کا تجزیہ کرنے کے لیے نیٹ ورکس اسٹرکچرز کو استعمال کر سکتی ہیں۔ جیفری ہنٹن کو اے آئی کا گاڈ فادر بھی کہا جاتا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ نوبل انعام ملنے پر بہت زیادہ حیران ہوئے ہیں، اے آئی ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں ہمارے معاشرے پر بہت زیادہ اثرات مرتب کرے گی۔

جیفری ہنٹن نے کہا اس ٹیکنالوجی کا موازنہ صنعتی انقلاب سے کیا جا سکتا ہے مگر یہ لوگوں کی جسمانی مضبوطی کو بڑھانے کی بجائے ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گی، ہمیں کوئی تجربہ نہیں کہ ہم سے زیادہ ذہین چیزیں کیسی ہو سکتی ہیں۔ انھوں نے پیشگوئی کی کہ یہ ٹیکنالوجی طبی نگہداشت سمیت متعدد شعبوں میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔

نوبل پرائز آرگنائزیشن کی ویب سائٹ پر کہا گیا کہ ’’ان نوبل انعام یافتہ افراد نے طبیعیات کے ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے ایسے طریقے تیار کیے جو آج کی طاقت ور مشین لرننگ کی بنیاد ہیں، جان ہوپفیلڈ نے ایک ایسوسی ایٹیو میموری بنائی جو ڈیٹا میں تصاویر اور دیگر اقسام کے پیٹرنز کو نہ صرف اسٹور کر سکتی ہے، بلکہ انھیں نئے سرے سے خود بنا سکتی ہے۔ جیفری ہنٹن نے ایک ایسا میتھڈ ایجاد کیا جو اپنے طور سے ڈیٹا میں خصوصیات تلاش کر لیتا ہے، اور اس طرح تصاویر میں مخصوص عناصر کی شناخت جیسے کام انجام دے دیتا ہے۔‘‘

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow