زمین گول ہے یا چپٹی؟ حقیقت کیا ہے؟ جانیے
اس بات سے انکار کرنا ممکن نہیں ہے کہ دنیا گول ہے، جس کا مشاہدہ ہم اکثر کرتے رہتے ہیں لیکن پچھلے زمانوں میں ایسے لوگ بھی تھے جو دنیا کو گول کے بجائے ’چپٹی‘ قرار دیا کرتے تھے۔ حالیہ برسوں میں ’فلیٹ ارتھ تھیوری‘ نامی مفروضہ دوبارہ موضوعِ بحث بن چکا ہے اور فریقین […]
اس بات سے انکار کرنا ممکن نہیں ہے کہ دنیا گول ہے، جس کا مشاہدہ ہم اکثر کرتے رہتے ہیں لیکن پچھلے زمانوں میں ایسے لوگ بھی تھے جو دنیا کو گول کے بجائے ’چپٹی‘ قرار دیا کرتے تھے۔
حالیہ برسوں میں ’فلیٹ ارتھ تھیوری‘ نامی مفروضہ دوبارہ موضوعِ بحث بن چکا ہے اور فریقین کی جانب سے اپنے اپنے دلائل سے ایک دوسروں کو قائل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
زیر نظر مضمون میں اس نظریے کے بنیادی تصورات، اس کے حامیوں اور ان کے دعوؤں کی حمایت میں استعمال ہونے والے نقشوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
آئس وال کیا ہے؟
فلیٹ ارتھ تھیوری کے مطابق زمین ایک چپٹی ڈسک ہے جس کے گرد ایک ناقابل عبور برفانی دیوار موجود ہے، جسے "آئس وال” کہا جاتا ہے۔
اس نظریے کے حامیوں کا ماننا ہے کہ کشش ثقل (گریویٹی) ایک افسانہ ہے اور زمین کی گولائی کا تصور محض نظر کا دھوکہ ہے۔
وہ یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ خلا سے لی گئی زمین کی تصاویر جعلی اور من گھڑت ہیں ان کا کہنا ہے کہ سمندروں کی یہ وسعت زمین کی اسی ڈسک نما شکل کی وجہ سے ہے۔
لوگوں کا یہ نظریہ گزشتہ کئی صدیوں سے موجود ہے اور تاریخ میں کئی ایسی نمایاں شخصیات بھی گزری ہیں جو اس بات کی شدت سے حامی رہی ہیں۔
سیموئل برلے کے دلائل
انیسویں صدی کی ایک اہم شخصیت سیموئل برلے رووبوتھم تھے جو ایک موجد اور مصنف تھے۔ انہوں نے 1881 میں "زیٹیٹک ایسٹرونومی: ارتھ ناٹ اے گلوب” کے نام سے ایک کتاب شائع کی تھی۔
رووبوتھم نے اپنی کتاب میں فلیٹ ارتھ کے حوالے سے تفصیلی دلائل پیش کیے اور اُس زمانے کے سائنسی دعوے اور زمین کی گولائی سے متعلق اتفاق رائے کو چیلنج کیا۔
ان کا یہ دعویٰ تھا کہ زمین ایک چپٹی ڈسک ہے جس کے ارد گرد ایک ناقابل عبور برفانی دیوار ہے اور یہاں کشش ثقل (گریویٹی) جیسا کوئی وجود نہیں ہے۔ ان کی اس تصنیف کا وسیع پیمانے پر مطالعہ کیا گیا جس نے فلیٹ ارتھ تحریک کو مزید تقویت دی اور لوگوں کے ذہنوں پر گہرا اثر ڈالا۔
کشش ثقل (گریویٹی) کیا ہے؟
گکشش ثقل (گریویٹی) اس مقناطیسی قوت کو کہتے ہیں جو زمین کے مرکز میں پائی جاتی ہے اور دنیا کی تمام چیزوں کو واپس زمین کی طرف کھینچتی ہے۔
زمین کے گول ہونے کا مطلب ہے کہ گریویٹی تمام سمتوں سے ایک ساتھ اور ایک جیسا کام کرے گی لیکن اگر زمین گول کے بجائے چپٹی ہوگی تو گریویٹی اس کے بیچ کے حصے کی طرف تمام چیزوں کو کھینچے گی۔
رووبوتھم کی کتاب میں پیش کیے گئے اہم دلائل:
گولائی کا فقدان : رووبوتھم کا کہنا تھا کہ اگر زمین گول ہے تو اس کی گولائی کو طویل فاصلے پر واضح طور پر دکھائی دینا چاہیے لیکن ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشاہدہ گولائی والی زمین کے نظریے کے خلاف ہے۔
افق ہمیشہ چپٹا نظر آتا ہے : رووبوتھم نے دعویٰ کیا کہ افق ہر بلندی پر چپٹا ہی نظر آتا ہے، جو ان کے نزدیک فلیٹ ارتھ کے لیے ایک واضح ثبوت تھا۔
حکومتی سازشوں کا الزام : انہوں نے اپنی تصنیف میں یہ الزام بھی عائد کیا کہ حکومتیں اور سائنسی ادارے زمین کی حقیقی شکل کو چھپا رہے ہیں تاکہ اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل کرسکیں۔
رووبوتھم کے خیالات کو بعد ازاں ان کے پیروکاروں نے مزید مقبول بنادیا، جنہوں نے بیسویں صدی کے اوائل میں ’فلیٹ ارتھ سوسائٹی‘ کی باقاعدہ بنیاد رکھی۔ اگرچہ اس سوسائٹی کو مختلف ادوار میں عروج و زوال کا سامنا رہا تاہم ’فلیٹ ارتھ تھیوری‘ آج بھی دلچسپی اور مباحثے کا موضوع بنی ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ کئی دیگر اہم شخصیات بھی اس نظریے کو مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کر چکی ہیں۔ ان نمایاں شخصیات میں مندرجہ ذیل نام شامل ہیں۔
ایرک دوبے : ایک سابق اداکار اور فلم ساز جنہوں نے فلیٹ ارتھ تھیوری کی تشہیر کے لیے کئی دستاویزی فلمیں بنائی ہیں۔
رابی ڈیوڈسن : یوٹیوب کی معروف شخصیت ہیں جنہوں نے فلیٹ ارتھ نظریات پر مبنی ویڈیوز کے ذریعے بڑی تعداد میں فالوورز حاصل کیے ہیں۔
مارک سارجنٹ : ایک فلم ساز اور محقق ہیں جنہوں نے فلیٹ ارتھ کے حق میں کئی کتابیں لکھیں اور آن لائن مواد تخلیق کیا۔
فلیٹ ارتھ کے نقشے
فلیٹ ارتھ کے حامیوں نے اپنے نظریے کی وضاحت کے لیے متعدد نقشے تیار کیے ہیں، یہ نقشے عام طور پر زمین کو ایک ڈسک کے طور پر ظاہر کرتے ہیں، جس میں دنیا کے تمام براعظموں کو ایک منفرد ترتیب میں پیش کیا جاتا ہے۔
کچھ نقشے ایک مرکزی نقطے، جیسے شمالی قطب، کو دکھاتے ہیں، جبکہ دیگر نقشے براعظموں کو ایک وسیع سمندر میں جزائر کے طور پر ظاہر کرتے ہیں۔
سائنسی اتفاق رائے :
فلیٹ ارتھ تھیوری کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باوجود سائنسی برادری میں زمین کے گول ہونے پر اتفاق رائے اب بھی قائم ہے۔ بے شمار تجربات، مشاہدات اور تکنیکی ترقی نے زمین کی گولائی کے حق میں مسلسل ثبوت فراہم کیے ہیں۔
نتیجہ :
فلیٹ ارتھ تھیوری پر بحث و مباحثہ جو کچھ لوگوں کے لیے دلچسپ تو ضرور ہو سکتا ہے، لیکن سائنسی شواہد کی بنیاد پر درست نہیں ہے۔
اگرچہ اس موضوع نے حالیہ برسوں میں بہت سے لوگوں کی توجہ حاصل کی ہے، لیکن سائنس دانوں اور محققین کی اکثریت آج بھی زمین کے گول ہونے کے ثابت شدہ ماڈل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ زمین گول ہے یا چپٹی؟ زمین کی شکل پر ہونے والا یہ مباحثہ سائنسی طریقہ کار اور لوگوں کی مثبت تنقیدی سوچ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟