دمے کی دوا غذاؤں کے سبب ہونے والی مہلک الرجی کے لیے مؤثر
میری لینڈ: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ 20 سال سے زیر استعمال دمے کی دوا کھانے کے سبب ہونے والی مہلک الرجی کے خطرات کو کم کرتی ہے۔ امریکا میں محققین کو مطالعے میں معلوم ہوا کہ سالوں تک دمے کا علاج کرنے والی ایک دوا زولیئر نے مونگ پھلی، کاجو، دودھ اور ... Read more
میری لینڈ: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ 20 سال سے زیر استعمال دمے کی دوا کھانے کے سبب ہونے والی مہلک الرجی کے خطرات کو کم کرتی ہے۔
امریکا میں محققین کو مطالعے میں معلوم ہوا کہ سالوں تک دمے کا علاج کرنے والی ایک دوا زولیئر نے مونگ پھلی، کاجو، دودھ اور انڈے جیسی غذاؤں سے ہونے والی خطرناک الرجیز میں واضح کمی کی۔
اس کا مطلب ہے کہ اس دوا کے استعمال سے لوگوں کو حادثاتی طور پر تھوڑی مقدار میں ایسی غذائیں کھانے سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اگرچہ انہیں ایسی غذاؤں سے اجتناب ضروری ہوگا۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیئس ڈیزیز (این آئی اے آئی ڈی) کی ڈائریکٹر جین میرازو کا کہنا تھا کہ کھانے کی الرجیز سے متاثرہ لوگوں اور ان کا خیال رکھنے والوں کو ایسی غذاؤں سے اجتناب کرنے کے لیے مسلسل اجتناب کرنے کی ضرورت ہے جو ممکنہ طور پر زندگی کے لیے خطرہ رکھنے والی الرجی کا سبب ہوسکتی ہیں۔ یہ صورتحال بالخصوص چھوٹے بچوں کے والدین کے لیے انتہائی پریشان کن ہوتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ ان غذاؤں سے اجتناب اہم ہے لیکن تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ یہ دوا عام غذاؤں سے ہونے والی الرجی کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے اور حادثاتی ایمرجنسی سے تحفظ فراہم کر سکتی ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟