خطرناک سانپوں کی زندگی بچانے والے شخص کی انوکھی کہانی

بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے رہائشی خطرناک سانپوں کو پکڑنے کے لیے ایک مقامی شخص کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو سانپوں کو اپنا دوست سمجھتا ہے۔ کوئی عام آدمی کسی سانپ کو دیکھ لے تو خوف کے عالم میں اس کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے ہی رہ جاتا ہے، لیکن کچھ […]

 0  2

بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے رہائشی خطرناک سانپوں کو پکڑنے کے لیے ایک مقامی شخص کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو سانپوں کو اپنا دوست سمجھتا ہے۔

کوئی عام آدمی کسی سانپ کو دیکھ لے تو خوف کے عالم میں اس کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے ہی رہ جاتا ہے، لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ان سانپوں کو ہی اپنا دوست بنا لیتے ہیں۔

کچھ ایسی ہی کہانی بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے ضلع دہرادون کے رہنے والے عادل مرزا کی بھی ہے انہیں سانپ پکڑنے کا شوق بچپن سے ہی تھا اور اب ان کا یہ شوق روزگار بن چکا ہے۔

33سالہ عادل مرزا نے بہت سے سانپوں کی زندگی بھی بچائی، انہیں زہریلے سانپوں کو پکڑنے میں اتنی مہارت حاصل ہے کہ اب انہیں ان سانپوں سے ڈر نہیں لگتا بلکہ وہ انہیں اب اپنا دوست سمجھتے ہیں۔

Snake

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عادل اب تک ہزاروں زہریلے سانپوں کو بچا چکے ہیں، اسی مہارت کے اعتراف میں عادل مرزا کو سال2019 میں لینڈ کنزرویشن فاریسٹ ڈویژن میں ملازمت ملی۔

بچپن میں انتہائی غربت کی زندگی گزارنے والے عادل مرزا والدین اور اہلیہ کے انتقال کے بعد غمگین رہنے لگے تھے اور ایک بیٹے کی پرورش کی ذمہ داری ان کے کاندھوں پر ہے۔

عادل مرزا کو بچپن سے ہی ٹی وی پر اینیمل ریسکیو دیکھنے کا بہت شوق تھا، اس شوق کو انہوں نے ہنر میں بدل دیا اور جنگلی جانوروں کو بچانے کا بیڑا اٹھایا۔

عادل مرزا نے اب تک بے شمار انتہائی زہریلے سانپوں کو بچایا ہے۔ موسم گرما ہو، برسات یا کوئی اور موسم، عادل مرزا کو پچھوادون کے علاقے کے گھروں میں گھسنے والے سانپوں کے حوالے سے محکمہ جنگلات کی طرف سے دن رات ریسکیو کالز موصول ہوتی ہیں۔

عادل مرزا ان سانپوں کو بحفاظت ریسکیو کرکے جنگلوں میں ان کے قدرتی مسکن میں چھوڑ دیتے ہیں، سانپوں کے علاوہ انہوں نے دوسرے جنگلی جانوروں کو بھی بچایا ہے۔

سانپوں کے دوست عادل مرزا کا کہنا ہے کہ بھارت زرعی ملک ہے یہاں کئی اقسام کے سانپ موجود ہیں، سانپوں کا ماحولیات میں بہت بڑا حصہ ہے، یہ سانپ فصلوں کو چوہوں اور کیڑوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔

عادل مرزا کا کہنا ہے کہ بھارت میں سانپوں کی تقریباً 306 اقسام ریکارڈ کی گئی ہیں، اگر زہریلے سانپوں کی بات کریں تو ان کی چار اقسام ہمارے ملک میں پائی جاتی ہیں جن میں کامن کریٹ، انڈین اسپیکٹکلڈ کوبرا، رسل وائپر شامل ہیں۔

عادل نے بتایا کہ سال 2019سے اب تک تقریباً ایک ہزار سانپوں کو بچایا جاچکا ہے، انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو میرا پیغام ہے کہ اگر آپ کے گھر میں سانپ گھس جائے تو اسے مارنے کی کوشش نہ کریں بلکہ فوری طور پر محکمہ جنگلات کو اطلاع دیں۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow