بلوچستان کی 24 سالہ فرح یوسف تعلیم اور کھیل کے میدان میں گوہرِ نایاب بن کر ابھریں
بلوچستان کے چھوٹے سے شہر نوشکی سے تعلق رکھنے والی فرح یوسف تعلیم اور کھیل کے میدان میں گوہر نایاب بن کر ابھری ہیں۔ صرف 24سال کی عمر میں کرکٹ، جوڈو ،کراٹے اور بیڈمنٹن سمیت دس مختلف کھیلوں میں چیمپئن، فیفا ریفری اورکرکٹ کوچنگ کا اعزاز رکھنے کے علاوہ ایم فل اسکالر اور دو کتابوں […]
بلوچستان کے چھوٹے سے شہر نوشکی سے تعلق رکھنے والی فرح یوسف تعلیم اور کھیل کے میدان میں گوہر نایاب بن کر ابھری ہیں۔ صرف 24سال کی عمر میں کرکٹ، جوڈو ،کراٹے اور بیڈمنٹن سمیت دس مختلف کھیلوں میں چیمپئن، فیفا ریفری اورکرکٹ کوچنگ کا اعزاز رکھنے کے علاوہ ایم فل اسکالر اور دو کتابوں کی مصنف بھی ہیں۔
لڑکوں کے ساتھ پریکٹس کرنے والی فرح یوسف ہے جوکرکٹ کے علاوہ جوڈو، بیڈ منٹن ، ہاکی فٹ بال سمیت دس مختلف کھیلوں کی کھلاڑی بنیں بلوچستان اور ملکی سطح کے مقابلوں میں فاتح رہی ہے۔
2010 میں جوڈو کراٹے میں پہلا ٹائٹل اپنے نام کیا پھر انٹر یونیورسٹی اور انٹر کالج مقابلوں قائداعظم ٹورنامنٹ کھیلا اور 95 سے زائد انعامات حاصل کئے۔ سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم میں بطور کپتان ان گنت کامیابیاں حاصل کیں۔
فرح یوسف غریب گھرانے میں پیدا جہاں خواتین کیلئے کھیلوں کی سہولیات میسر نہیں، مگر اس کے جنون کو کوئی مات نہ دے سکا۔
وہ کہتی ہیں والدین نے مجھے لڑکوں کی طرح بڑا کیا۔ میں نے گلی کے لڑکوں کیساتھ ملکر ایک کرکٹ ٹیم بنائی وہاں سے کرکٹ کھیلنے کا آغاز کیا۔ گھر میں دیواروں کیساتھ کھیلتی تھی، کبھی دیواروں کو ڈیفنڈر کبھی اٹیکر کے طور پر لیتی تھی۔ اس طرح کراٹے کا آغاز کیا۔
24سالہ باصلاحیت کھلاڑی کبھی نیشنل گیمز یا اولمپکس نہ کھیل سکی جس کی وجہ وہ سسٹم کی خامیاں بتاتی ہیں۔
فرح یوسف کا کہنا ہے کہ انہوں نے 95 میڈلز حاصل کئے یہ آسان کام نہیں۔ نوشکی چھوڑ کر کوئٹہ آئی گھر والوں سے یہاں کرایے کے مکانات میں رہی۔ کئی کلومیٹر پیدل سفر کرکے گراونڈ تک آتے تھے اپنی ہڈیاں تڑوائیں اس کے باوجود ایسا پلیٹ فارم نہیں ملا نہ اسپانسر شپ ملی جس کے سبب وہ بڑے مقابلوں میں نہیں جاسکیں۔
وہ سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم کی چار سال کپتان رہیں والد کے بیمار ہونے پر انہیں واپس نوشکی جانا پڑا تاہم اب دوبارہ متحرک ہوگئیں ہیں۔
فرح یوسف پاکستان وویمن کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے اور بہتر ملازمت کی خواہاں ہے، فرح کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ وویمن ٹیم میں جگہ بنانے کیلئے بھرپور محنت کررہی ہیں۔ اس محنت کو جاری رکھنے کیلئے مالی طور پر مستحکم ہونا ضروری ہے حکومت سے اپیل ہے کہ ملازمت فراہم کرے۔
بلوچستان کی اس باصلاحیت بیٹی نے اپنے شوق کیساتھ والد کی خواہش بھی پوری کی، انگلش میں ایم فل کیا دو کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں انٹرشپ پر بچیوں وویمن یونیورسٹی نوشکی میں پڑھاتی رہی ہے، فرح کا کہنا ہے کہ تمام تر حوصلہ شکن رویوں اور مشکل حالات کے باوجود وہ اپنی محنت جاری رکھین گی تاکہ ملک و قوم کا نام روشن کرسکیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟