اسپین: اسلامی دور کی چند نادرِ روزگار شخصیات
تاریخ کے اوراق میں بغداد کے ساتھ سر زمینِ اندلس کی کئی عالم فاضل شخصیات کا ذکر بھی موجود ہے جو فکر و دانش اور علم و فنون میں یگانہ تھے۔ اسپین میں اسلامی دور میں جب مسلمانوں کا عروج تھا تو یہاں فکر و فن کی شمعیں روشن ہوئیں اور مختلف علوم کے ماہر […]
تاریخ کے اوراق میں بغداد کے ساتھ سر زمینِ اندلس کی کئی عالم فاضل شخصیات کا ذکر بھی موجود ہے جو فکر و دانش اور علم و فنون میں یگانہ تھے۔ اسپین میں اسلامی دور میں جب مسلمانوں کا عروج تھا تو یہاں فکر و فن کی شمعیں روشن ہوئیں اور مختلف علوم کے ماہر پیدا ہوئے۔ اسپین کا عظیم شہر قرطبہ پانچ سو سال تک یورپ کا سیاسی ہی نہیں علمی اور ثقافتی مرکز بھی بنا رہا۔
اسپین کے علمی و ثقافتی افق پر مختلف شعبہ جات میں اپنی قابلیت، صلاحیتوں اور فن کے زور پر جگمگانے والی چند شخصیات کا مختصر تعارف آپ کی توجہ اور دل چسپی کے لیے پیش ہے۔
احمد ابن الیاس
انھیں اسلامی اسپین کا پہلا طبیب بھی کہا جاتا ہے۔ وہ اسپین میں امیر محمد کے دورِ حکومت (852۔ 886ء ) میں ہو گزرے ہیں۔
ابوالحسن زریاب
عراق میں آنکھ کھولنے والے ابوالحسن زریاب (789۔ 857ء) کی وجہ شہرت موسیقی اور ماہر سازندہ کے طور پر تھی۔ لیکن وہ ہیئت، جغرافیہ، نباتیات کا علم بھی رکھتے تھے جس نے اندلس میں نئی نئی اختراعات اور رسومات سے عوام کو شناسا کیا۔
عباس ابن فرناس
عباس ابن فرناس نے 887ء میں دنیا سے کوچ کیا تھا۔ وہ خلیفہ عبد الرحمٰن الثانی کے دربار میں شاعر اور منجم تھے۔ انھوں نے کئی ایجادات کیں۔ مشہور ہے کہ وہ پہلے انسان تھے جس نے ہوا میں اڑنے کی کوشش کی اور اس کے لیے پروں کا خاص لباس بنایا تھا۔ نیز اپنے گھر میں آلاتِ رصد تعمیر کیے جیسے گھڑیال۔
ربی ابن زید الاسقوف
وہ خلیفہ الحکم دوم کے دور میں قرطبہ کے ایک چرچ میں بشپ تھے۔ 961 ء چل بسے تھے۔ ان کی وجہِ شہرت علم ہیئت کے موضوع پر متعدد رسالے ہیں جب کہ ایک کلینڈر کتاب الانواع بھی تیار کیا تھا۔
مسلمہ المجریطی
مسلمہ المجریطی کی وفات کا سنہ 1007ء ہے جو اپنے وطن سے اسپین کے شہر قرطبہ منتقل ہوئے تھے، جہاں ایک اسکول کی بنیاد رکھی۔ مشہور ہے کہ اسی مکتب میں ابنِ خلدون اور زہراوی جیسے نابغۂ روزگار شخصیات نے تعلیم حاصل کی۔ وہ اسلامی اسپین میں ایک ریاضی داں اور ماہرِ نجوم کے طور پر پہچانے گئے۔ ریاضی پر متعدد کتب اور مقالے لکھے جب کہ کئی دوسرے مصنّفین کی کتب کے تراجم اور تدوین بھی کی۔
ابن القطیہ
ان کی وفات 997ء میں ہوئی اور پیدائش اشبیلیہ کی تھی، لیکن زیادہ تر وقت قرطبہ میں گزرا۔ ابن القطیہ ایک مشہور تاریخ داں تھے۔ انھوں نے اپنے عہد کے تاریخی واقعات رقم کیے ہیں جب کہ زبان و بیان میں مہارت نے ان سے کتاب التصریف الا فعال تحریر کروائی جسے اسپین میں گرائمر کی پہلی کتاب بھی کہا جاتا ہے۔
عریب ابن سعد القرطبی
خلیفہ عبد الرّحمٰن الثالث کے دربار میں القرطبی نے بڑی عزّت پائی۔ ان کا انتقال 976ء میں ہوا اور کچھ عرصہ خلیفہ الحکم الثانی کے دربار میں بھی وقت گزارا۔ انھیں تاریخ داں، اور حاذق طبیب کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی ایک کتاب اندلس اور افریقہ کے سیاسی حالات پر ہے جب کہ خلق الجنین طب کے موضوع پر ان کی تصنیف ہے۔
حسن ابن جلجل
حسن ابنِ جلجل 944ء میں قرطبہ میں پیدا ہوئے اور 994ء میں وفات پائی۔ وہ ایک ماہر طبیب اور اسی علم میں ایک زبردست محقق بھی تھے۔ نوجوانی میں علمِ حیاتیات اور طب کی کتابوں کا مطالعہ شروع کیا اور خلیفہ ہشام الثانی کے دور میں شاہی طبیب مقرر ہوئے۔ ان کا علمی شاہکار تاریخ الاطباء والحکماء ہے جو عربی زبان میں طب کی تاریخ پر مستند کتاب ہے۔ یہ دراصل طبیبوں کی 57 سوانح عمریاں ہیں۔ جب کہ دو کتابیں تفسیر اسماءُ الادویہ اور مقالہ فی ذکر الادویہ طب پر ہیں۔
ابن ابی رجال
ابن ابی رجال کی وفات 1040ء میں ہوئی اور ان کا آبائی شہر قرطبہ تھا۔ انھوں نے علم نجوم میں نام کمایا اور ایک کتاب الباری فی احکام النجوم لکھی جس کا ترجمہ کا لاطینی زبانوں میں بھی کیا گیا۔
البکری
البکری کو جغرافیہ داں اور نقشہ نویس کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جو 1094ء میں وفات پاگئے تھے۔ جغرافیہ پر متعدد کتابیں اور دوسرے انتظامی و شہری نظام پر مقالہ جات تحریر کیے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟