گرمیوں میں زیادہ نہانا کتنا نقصان دہ ہے ؟ احتیاط لازمی کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !

موسم گرما کا سب کا دل چاہتا ہے کہ روز نہایا جائے لیکن اکثر لوگ عمومی طور پر ایسی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں کہ جس کا نقصان ان کی صحت پر براہ راست پڑتا ہے۔ انہیں یہ علم ہی نہیں ہوپاتا کہ اچھی صحت اور مناسب صفائی کے واسطے کن امور کو پورا کرنا لازم […]

 0  3
گرمیوں میں زیادہ نہانا کتنا نقصان دہ ہے ؟ احتیاط لازمی کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !

موسم گرما کا سب کا دل چاہتا ہے کہ روز نہایا جائے لیکن اکثر لوگ عمومی طور پر ایسی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں کہ جس کا نقصان ان کی صحت پر براہ راست پڑتا ہے۔

انہیں یہ علم ہی نہیں ہوپاتا کہ اچھی صحت اور مناسب صفائی کے واسطے کن امور کو پورا کرنا لازم ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق روزانہ نہانا غالبا ایک عادت ہو سکتی ہے مگر اس بات کی رعایت رکھنا چاہیے کہ بکثرت نہانے کے نتیجے میں جلد پر موجود صحت بخش روغن اور جراثیم کم ہو جاتے ہیں۔

لہٰذا کثرت سے نہانے کے سبب جلد خشک اور کھردری ہو سکتی ہے، اس طرح مضر جراثیم کے جلد میں داخل ہونے کی راہ ہموار ہو جاتی ہے۔

بعض نوعیت کے صابن بہت سے ایسے جراثیم بھی ہلاک کر دیتے ہیں جو ہمارے جسم کیلئے مفید ہوتے ہیں۔

لہذا ماہرین یہ ہدایت دیتے ہیں کہ ہلکی پھلکی نوعیت کے ایسے صابن کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے جس میں روغن موجود ہو۔ اگر کسی شخص کو ایگزیما یا حساس جلد کا مسئلہ درپیش ہے تو ایسی صورت میں ماہرین خوشبو سے خالی صابن استعمال کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ جسم کے تمام حصوں کو صابن سے صاف کرنے کی ضرورت نہیں۔ لہذا صابن کے استعمال کو بغلوں، دونوں پاؤں، دونوں ہاتھوں اور چہرے تک محدود رکھنا چاہیے۔

گیلے تولیے جراثیم، وائرس اور پھپھوند کے لیے زرخیز آماجگاہ کے مترادف ہوتے ہیں، ماہرین ہفتے میں کم از کم دو بار تولیوں کو بدلنے یا دھونے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

ہر مرتبہ استعمال کے بعد تولیے کو اچھی طرح خشک ہونے کے لیے چھوڑ دینا چاہیے، اس کے بعد دوبارہ استعمال میں لایا جانا چاہیے۔

اگر انسان کے بال قدرتی طور روغن نہ ہوں تو پھر بالوں کو روزانہ دھونے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ کے بال قدرتی طور پر خشک ہیں تو ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں کئی گنا کم دھویا جانا چاہیے تا کہ بالوں کو شدید طور پر خشک ہونے سے بچایا جا سکے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow