گردے کی پتھری کی وجوہات اورعلاج
روزمرہ کی غذا میں بے ترتیبی اور وقت بے وقت کھانا کھانے کی عادت معدے کی خرابی اور فضلے کے اخراج کے عمل کو متاثر کرتی ہے جو گردے کی پتھری کا بڑا سبب ہے۔ گردوں میں پتھری بہت تکلیف دہ مرض ہوتا ہے، عام طور پر گردوں میں پتھری کا سامنا 40 سے 60سال […]
روزمرہ کی غذا میں بے ترتیبی اور وقت بے وقت کھانا کھانے کی عادت معدے کی خرابی اور فضلے کے اخراج کے عمل کو متاثر کرتی ہے جو گردے کی پتھری کا بڑا سبب ہے۔
گردوں میں پتھری بہت تکلیف دہ مرض ہوتا ہے، عام طور پر گردوں میں پتھری کا سامنا 40 سے 60سال کی عمر کے درمیان افراد کو ہوتا ہے مگر ہر عمر کے افراد اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
زیادہ تر جن افراد کو ایک بار گردوں میں پتھری کا سامنا ہوتا ہے، انہیں مستقبل میں بھی کم از کم ایک بار ضرور اس عارضے کا علاج کرانا پڑتا ہے۔
پتھری کیوں پیدا ہوتی ہے؟
گردے کی پتھری اس وقت بنتی ہے جب پتھری بنانے والے مادے (نمک) پیشاب میں خارج ہوتے ہیں۔ پیشاب کی ساخت میں تبدیلی یا پیشاب کی مقدار میں کمی گردے کی پتھری کی تشکیل کو فروغ دیتی ہے۔ ایسی صورت حال کا سبب بننے والے کچھ عام عوامل میں شامل ہیں:
پانی کی کمی کم سیال کی مقدار یا سخت ورزش کی وجہ سے ہوتی ہے۔ پیشاب کے اخراج میں کسی قسم کی رکاوٹ ۔ پیشاب کی نالی میں انفیکشن۔ میٹابولزم کیے مسائل کی وجہ سے پیشاب کی ساخت میں تبدیلی۔ بعض غذائی عادات جیسے پروٹین کی زیادہ مقدار، نمک یا چینی کی زیادتی، وٹامن ڈی سپلیمنٹس کا طویل استعمال اور آکسیلیٹ پر مشتمل غذا جیسے پالک کا زیادہ استعمال ہے۔
پتھری کسے کہتے ہیں؟
بنیادی طور پر یہ پتھر نہیں بلکہ منرلز اور دیگر نامیاتی مرکبات کے جمع ہونے سے بننے والے بڑے ٹکڑے ہوتے ہیں۔
کیلشیئم آکسلیٹ کی پتھری سب سے عام ہوتی ہے جس کے بعد کیلشیئم فاسفیٹ اور یورک ایسڈ کا نمبر آتا ہے۔
جب پیشاب میں یہ منرلز کافی زیادہ تعداد میں ہو جاتے ہیں اور مناسب سیال موجود نہیں ہوتا تو وہ سخت پتھر جیسی شکل اختیار کرلیتے ہیں جن کا حجم ریت کے ایک دانے سے لے کر ایک گولف بال جتنا ہوسکتا ہے۔
یہ سخت ٹکڑے پیشاب کی نالی میں سفر کرتے ہوئے پیشاب کے بہاؤ کو بلاک کر سکتے ہیں جس سے گردوں کی سوجن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
علاج کیسے کریں؟
اس کا واحد طریقہ یہ ہے کہ خوراک کو معمول پر لایا جائے اور اپنی روزانہ کی خوراک میں پانچ گرام سے زیادہ نمک شامل نہ کریں۔
روزانہ زیادہ مقدار میں پانی پینا عادت بنائیں، اس مقصد کے لیے کم از کم ڈھائی لیٹر پانی پینا ضروری ہے۔
سبزی خوروں کو چاہیے کہ پروٹین کی مقدار پوری کرنے کے لیے نان ویجیٹیرین کھانے کی بجائے دالیں وغیرہ استعمال کریں۔
چاکلیٹ، پالک، گری دار میوے (کاجو، بادام، پستے) سے گردے کی پتھری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے تاہم، نمک یقینی طور پر گردے کی پتھری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
عام طور پر 5-6 ملی میٹر کی پتھری پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے تاہم اس دوران کچھ درد ہو سکتا ہے۔ اگر پتھری زیادہ بڑی ہو تو علاج کی ضرورت ہے۔
اگر علامات ظاہر ہوں تو پہلے الٹراساؤنڈ کرانا چاہیے۔ اس میں بڑے سائز کے پتھر نظر آ جاتے ہیں۔
لیموں ملا پانی بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں موجود سیٹرک ایسڈ منرلز کے اجتماع کی روک تھام کرتا ہے۔
البتہ میٹھے مشروبات جیسے سوڈا کے استعمال سے گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے تو ان کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟