ویڈیو : الحمد اللہ یہ 25واں بچہ فروخت کررہی ہوں، گروہ کی سرغنہ کی ڈھٹائی
لاہور : پاکستان کے شہر لاہور میں نوزائیدہ بچوں کی خرید و فروخت کا گھناؤنا کاروبار پکڑا گیا، نوازئیدہ بچوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح لاکھوں روپے کے عوض بیچا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے وطن عزیز میں نومولود بچوں کی خرید و فروخت کا کاروبار اتنا منظم ہوچکا ہے کہ اس پر قابو پانا کسی […]
لاہور : پاکستان کے شہر لاہور میں نوزائیدہ بچوں کی خرید و فروخت کا گھناؤنا کاروبار پکڑا گیا، نوازئیدہ بچوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح لاکھوں روپے کے عوض بیچا جاتا ہے۔
بدقسمتی سے وطن عزیز میں نومولود بچوں کی خرید و فروخت کا کاروبار اتنا منظم ہوچکا ہے کہ اس پر قابو پانا کسی حکومت یا اداروں کے بس کی بات نہیں رہی۔
افسوس اور رونے کا مقام تو یہ ہے کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں نے ملک کو س نہج پر پہنچا دیا ہے کہ غربت کے مارے لوگ اپنا پیٹ بھرنے کیلئے اپنے نوزائیدہ بچوں تک کو فروخت کرنے لگے ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ کی ٹیم نے لاہور میں ایک ایسے ہی گروہ کو رنگے ہاتھوں پکڑوایا جو نوزائیدہ بچوں کی خرید و فروخت کے گھناؤنے دھندے میں ملوث ہے۔
بچے خریدنے والے لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جوڑٖے جو بےاولاد ہوتے ہیں اور دوسرے جرائم پیشہ افراد، بے اولاد جوڑوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بیٹا خریدیں جبکہ جرائم پیشہ افراد ننھی بچیوں کو جسم فروشی کی نیت سے خریدتے ہیں۔
سرعام کی اس کارروائی میں ایسے گروہ کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا جو 23لاکھ روپے کے عوض ایک نوزائیدہ بچے اور بچی کو فروخت کرنے آیا تھا۔ بچی کی عمر 26 دن اور بچہ صرف تین دن کا تھا۔
بچے کی قیمت 14 لاکھ اور بچی کی قیمت 9لاکھ روپے رکھی گئی تھی، حیرت کے پہاڑ اس وقت ٹوٹے جب اس بات کا علم ہوا کہ ان بچوں کو بیچنے والے کوئی اور نہیں ان کی ہی سگے والدین تھے جو ایک گینگ کے ذریعے انہیں فروخت کرنا چاہتے تھے۔ مذکورہ گروہ پہلے بھی 25 کے قریب بچوں کو فروخت کرچکا تھا۔
ٹیم سرعام کا اس گینگ سے رابطہ انٹرنیٹ پر ہوا جو سوشل میڈیا اور ڈارک ویب کے ذریعے یہ مکروہ دھندہ کررہے تھے، ٹیم سرعام کی اہلکار نہایے تگ و دو کے بعد اس گروپ کا حصہ بن گئی اور اسی دوران نیٹ پر دو بچے فروخت کیلیے آگئے جس کے بعد ٹیم سرعام نے ان بچوں کو خریدنے کی بات کی۔
گینگ کی مرکزی کردار مشعال نے ایک غیر شخص کو اپنا شوہر ظاہر کیا۔ 23 لاکھ روپے کو سودا طے ہونے کے بعد یہ شرط رکھی گئی کہ ہم بچے لینے کیلیے اتنی بڑی رقم لے کر اوکاڑہ نہیں جائیں گے بلکہ بچے انہیں ٹھوکر نیاز بیگ لانا پڑیں گے۔،
الحمد اللہ یہ 25 واں بچہ فروخت کررہی ہوں
گروہ کی سرغنہ مشعال نامی عورت نے باتوں باتوں میں بڑے فخریہ انداز میں بتایا کہ الحمد اللہ یہ 25 واں بچہ ہے جو میں فروخت کررہی ہوں، حالانکہ اس وقت اس کی گود میں اپنا بچہ بھی موجود تھا۔
بعد ازاں ملزمان دونوں بچوں کو لے کر ہمارے بتائے ہوئے مقام پر پہنچ گئے جس کے بعد پولیس اور چائلڈ پروٹیکشن کے عملے نے ایک کامیاب حکمت عملی کے تحت ان کے گرد گھیرا تنگ کرکے انہیں گرفتار کرلیا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟